باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: ابن ابی عمروعبداللہ بن ابی زیاد , سفیان بن عیینة , ابن محصن , محمد بن قیس بن مخرمة , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا إِبْنِ أَبِي عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ مُحَيْصِنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَ مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ شَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَفِي کُلِّ مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ کَفَّارَةٌ حَتَّی الشَّوْکَةَ يُشَاکُهَا أَوْ النَّکْبَةَ يُنْکَبُهَا ابْنُ مُحَيْصِنٍ هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْصِنٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن ابی عمرو عبداللہ بن ابی زیاد، سفیان بن عیینہ ، ابن محصن، محمد بن قیس بن مخرمہ ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت من یعمل۔ (ترجمہ۔ جو کوئی برا کام کرے گا۔ اس کی سزا دیجائے گی۔ اور اللہ کے سوا، اپنا کوئی حمائتی اور مددگار نہیں پائے گا۔ النساء۔) نازل ہوئی تو مسلمانوں پر شاق گزرا۔ چنانچہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا اظہار کیا آپ نے فرمایا تمام امور میں افراط وتفریط سے بچو اور استقامت کی دعا کرو۔ مومن کی ہر آزمائش میں اس کے گناہوں کا کفارہ ہے، یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا چبھ جائے یا کوئی مشکل پیش آجائے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ابن محیصن کا نام عمر بن عبدالرحمن بن محیصن ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) said about the verse: "He who does evil shall be recompensed for it." (4: 123) He said that when it was revealed, it seemed hard upon the Muslim s, They complained to the Prophet (SAW) about it. He said, “Do not go to the extremes. Keep to the straight path. And everything that afflicts a believer is an expiabion, even a thorn that pricks him, or a difficulty he encounters.’