باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: محمد بن مثنی , ابوداؤد طیالسی , سلیمان بن معاذ , سماک , عکرمة , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَشِيَتْ سَوْدَةُ أَنْ يُطَلِّقَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِکْنِي وَاجْعَلْ يَوْمِي لِعَائِشَةَ فَفَعَلَ فَنَزَلَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ فَمَا اصْطَلَحَا عَلَيْهِ مِنْ شَيْئٍ فَهُوَ جَائِزٌ کَأَنَّهُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
محمد بن مثنی، ابوداؤد طیالسی، سلیمان بن معاذ، سماک، عکرمة، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ خوف لاحق ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں طلاق دے دیں گے پس انہوں نے عرض کیا کہ مجھے طلاق نہ دیجئے اپنے نکاح میں رہنے دیجئے اور میری باری عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دے دیجئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا اَنْ يُّصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ) 4۔ النساء : 128) (یعنی دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح صلح کرلیں اور یہ صلح بہتر ہے۔) لہذا جس چیز پر ان کی صلح ہو وہ جائز ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported that Sayyidah Sawdah (RA) became apprehensive that the Prophet (SAW) might divorce her. She pleaded with him, ‘Do not, divorce me. but retain me and assign my day to Avshah. He did that and the verse was revealed:"There is no blame on the couple if they effect between them a reconciliation; and recomciliation is better (than discord). "(4: 128)
Hence, that on which they reconciled is allowed. The quotes are as if the saying of lbn Abbas.