جزیہ لینے کا بیان
راوی: مصرف بن عمرو , یونس , ابن بکیر , اسباط بن نصر اسمعیل بن عبدالرحمن قرشی , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَی أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَی الْمُسْلِمِينَ وَعَوَرِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ کُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّی يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ کَانَ بِالْيَمَنِ کَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَی أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْکُلُوا الرِّبَا قَالَ إِسْمَعِيلُ فَقَدْ أَکَلُوا الرِّبَا قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا
مصرف بن عمرو، یونس، ابن بکیر، اسباط بن نصر اسماعیل بن عبدالرحمن قرشی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں سے صلح کی اس شرط پر کہ وہ سال میں دو ہزار کپڑے کے جوڑے مسلمانوں کو دیا کریں گے۔ آدھے صفر میں اور آدھے رجب میں اور اسی طرح تیس زرہیں تیس گھوڑے تیس اونٹ اور ہر قسم کے اسلحہ میں سے تیس تیس ہتھیار جو جنگ میں کام آتے ہیں۔ بطور عاریت دیا کریں گے۔ اور مسلمان اس کا ذمہ لیتے ہیں کہ ان کے استعمال کے بعد ان کو واپس کر دیا کریں گے۔ اور یہ عاریت دینا اس وقت ہوگا جب یمن والوں میں سے کوئی دھوکہ بازی کرے یا عہد کو توڑے مسلمانوں سے اس شرط پر کہ ان کا کوئی گرجا گرایا نہ جائے گا اور ان کا کوئی پادری نہ نکالا جائے گا اور نہ ان کے دین میں مداخلت ہوگی اور یہ اس وقت تک ہوگا جب تک کہ وہ کوئی نئی بات نہ نکالیں یا سود خوری نہ کریں۔ اسماعیل نے کہا کہ پھر انہوں نے سود خوری شروع کر دی۔ (جب ان کا عہد ٹوٹ گیا تو ملک عرب سے نکال دیئے گئے )
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) concluded peace with the people of Najran on condition that they would pay to Muslims two thousand suits of garments, half of Safar, and the rest in Rajab, and they would lend (Muslims) thirty coats of mail, thirty horses, thirty camels, and thirty weapons of each type used in battle. Muslims will stand surely for them until they return them in case there is any plot or treachery in the Yemen. No church of theirs will be demolished and no clergyman of theirs will be turned out. There will be no interruption in their religion until they bring something new or take usury. Isma'il said: They took usury.