باب تفسیر سورت مائدہ
راوی: احمد بن منیع , یزید بن ہارون , محمد بن اسحاق , ابوزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينُ الرَّحْمَنِ مَلْأَی سَحَّائُ لَا يُغِيضُهَا اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ قَالَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَی الْمِيزَانُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَتَفْسِيرُ هَذِهِ الْآيَةِ وَقَالَتْ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنْفِقُ کَيْفَ يَشَائُ وَهَذَا حَدِيثٌ قَدْ رَوَتْهُ الْأَئِمَّةُ نُؤْمِنُ بِهِ کَمَا جَائَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُفَسَّرَ أَوْ يُتَوَهَّمَ هَکَذَا قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ مِنْهِمْ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَابْنُ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ تُرْوَی هَذِهِ الْأَشْيَائُ وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا يُقَالُ کَيْفَ
احمد بن منیع، یزید بن ہارون، محمد بن اسحاق، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ یعنی اس کا خزانہ بھرا ہوا ہے جو ہمیشہ جاری رہتا ہے اور دن ورات میں سے کسی وقت بھی اس میں کوئی کمی نہیں آتی۔ کیا تم جانتے ہو کہ جب سے اس نے آسمانوں کو پیدا کیا ہے اس نے کیا خرچ کیا ہے۔ اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اس کا عرش (آسمان کو پیدا کرنے کے وقت) سے لے کر اب تک پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ایک ترازو ہے جسے وہ جھکاتا اور بلند کرتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور یہ اس آیت کی تفسیر ہے۔ (وَقَالَتِ الْيَھُوْدُ يَدُاللّٰهِ مَغْلُوْلَةٌ غُلَّتْ اَيْدِيْهِمْ وَلُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا بَلْ يَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ يُنْفِقُ كَيْفَ يَشَا ءُ ) 5۔ المائدہ : 64) (اور یہودی کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ بند ہوگیا ہے۔ انہیں کے ہاتھ بند ہوں اور انہیں اس کہنے پر لعنت ہے بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہے خرچ کرتا ہے۔ آئمہ کرام فرماتے ہیں کہ یہ حدیث جیسے آئی اسی طرح اس پر ایمان لایا جائے۔ بغیر اس کے کہ اس کی کوئی تفسیر کی جائے یا وہم کیا جائے۔ متعدد آئمہ نے یو نہی فرمایا ان میں سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن عیینہ، ابن مبارک رحمہم اللہ ان سب کی رائے یہ ہے کہ اس قسم کی احادیث روایت کی جائیں اور ان پر ایمان لایا جائے ان کی کیفیت سے بحث نہ کی جائے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) I said, “The right Hand of the Compossionate is full (of treasures) showering bounties day and night. There never is any loss at any time. Do you realise how much He has spent since He has created the heavns. It has not diminished what is in His Right Hand in the least. His Throne is on water. In His other Hand are the scales that He lowers and raises.”
[Ahmed 10505,Bukhari 4684,Muslim 993]