باب تفسیر سورت مائدہ
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , یزید بن ہارون , شریک , علی بن بذیمة , ابوعبیدة , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَوَاکَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَلَعَنَهُمْ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوا يَعْتَدُونَ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ مُتَّکِئًا فَقَالَ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّی تَأْطُرُوهُمْ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ يَزِيدُ وَکَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ لَا يَقُولُ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ
عبداللہ بن عبدالرحمن، یزید بن ہارون، شریک، علی بن بذیمة، ابوعبیدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلاء ہوگئے تو ان کے علماء نے انہیں روکنے کی کو شش کی لیکن جب وہ باز نہیں آئے تو علماء ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے لگے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے دل آپس میں ایک دوسرے سے ملا دئیے اور پھر حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان سے ان پر لعنت کی کیونکہ وہ لوگ نافرمانی کرتے ہوئے حد سے تجاوز کر جا تے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے پہلے تکیہ لگائے ہوئے تھے۔ اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم لوگ اس وقت تک نجات نہیں پاؤ گے جب تک تم ظالم کو ظلم سے نہ روکو گے۔ عبداللہ بن عبد الرحمن، یزید سے اور وہ سفیان ثوری سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کرتے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ محمد بن مسلم بن ابی وضاح سے بھی علی بن بذیمہ کے حوالے سے منقول ہے وہ ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض ابوعبیدہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger said, “When the Banu Israil plunged into sin, their ulama disuaded them. But they did not cease. The ulama attended their company, sat with them, ate and drank with them. So Allah reconciled their hearts with each other and He cursed them with the tongue of Dawud (AS) and and of Eesa ibn Maryam (AS) because they disbelieved and transgressed the limits.”
The narrator went on to say that Allah’s Messenger (SAW) who was sitting in a reclined manner, sat up straight and said, No, by Him Who has my soul in His hand, not until you stop the oppressor from committing oppression on others.”
[Abu Dawud 4336, Ibn e Majah 4006, Ahmed 37131