جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 987

باب تفسیر سورت مائدہ

راوی: بندار , عبدالرحمن بن مہدی , سفیان , علی بن بذیمة , ابوعبیدہ

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمْ النَّقْصُ کَانَ الرَّجُلُ فِيهِمْ يَرَی أَخَاهُ عَلَی الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ فَإِذَا کَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَی مِنْهُ أَنْ يَکُونَ أَکِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمْ الْقُرْآنُ فَقَالَ لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوا يَعْتَدُونَ فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ وَلَوْ کَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَائَ وَلَکِنَّ کَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ وَکَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ لَا حَتَّی تَأْخُذُوا عَلَی يَدِ الظَّالِمِ فَتَأْطُرُوهُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ وَأَمْلَاهُ عَلَيَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

بندار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، علی بن بذیمة، حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب بن اسرائیل کے ایمان میں کمی آگئی تو ان سے اگر کوئی اپنے بھائی کو گناہ کرتے ہوئے دیکھتا تو اسے روکتا پھر دوسرے دن اگر وہ باز نہ آتا تو اسے اس خیال سے نہ روکتا کہ اس کے ساتھ کھانا پینا اور اٹھنا بیٹھنا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کے دل ایک دوسرے سے جوڑ دیئے ان کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوا يَعْتَدُونَ۔ (بنی سرائیل میں سے جو کافر ہوئے ان پر داؤد علیہ السلام اور عیسیٰ بن مریم کی زبان پر لعنت کی گئی یہ اس لئے کہ وہ نافرمان تھے۔ اور حد سے گزر گئے تھے۔ المائدہ۔ آیت) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات (وَلَوْ كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا اُنْزِلَ اِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِيَا ءَ وَلٰكِنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ) 5۔ المائدہ : 81) سے آخر تک پڑھی (اور اگر وہ اللہ اور نبی پر اور اس چیز پر جو اس کی طرح نازل کی گئی ہے ایمان لاتے تو کافر کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں اکثر لوگ نافرمان ہیں۔ المائدہ۔ آیت) راوی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے تھے اور اٹھ کر بیٹھ گئے پھر فرمایا تم بھی عذاب الٰہی سے اس وقت تک نجات نہیں پا سکتے جب تک ظالم کا ہاتھ پکڑ کر اسے حق کی طرف راہ راست پر نہ لے آؤ۔ محمد بن بشار بھی ابوداؤد سے وہ محمد بن مسلم بن ابی وضاح سے وہ علی بن بذیمہ سے وہ عبیدہ سے وہ عبداللہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Abu Ubaydah (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) said, “When the Banu Isra’il deteriorated, a person who found his brother commit a sin would reprimand him; but if he found him again the next day, he did not stop him. The mAnas (RA) commission of sin did not even prevent him from eating and drinking and associating with him. So Allah made their hearts compatible with each other and he revealed about them in the Quran:

"Cursed were those who disblieved from among the children of Israil by the tongue of Dawud, and of Eesa, son of Maryam. That was because they disobeyed and used to transgress the limits."

He recited it up to: "And had they believed in Allah and the Prophet (SAW) and that which is revealed to him, they would not have taken the disbelievers as friends; but many of them are transgresors."(5: 78-81) Allah's Messenger (SAW) sat up straight though he had been reclining hitherto. He said, “No! Not until you hold the hand of the oppressar, and incline him firrnI to the Truth.’

[Ibn e Majah 4006]

یہ حدیث شیئر کریں