باب تفسیر سورت مائدہ
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , محمد بن یوسف , اسرائیل , ابواسحق , عمرو بن شرحبیل , عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَائٍ فَنَزَلَتْ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ الْآيَةَ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَائٍ فَنَزَلَتْ الَّتِي فِي النِّسَائِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَائٍ فَنَزَلَتْ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَکُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَی قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن یوسف، اسرائیل، ابواسحاق ، عمرو بن شرحبیل، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نئے دعا کی کہ یا اللہ ہمارے لئے شراب کا صاف صاف حکم بیان فرما چنانچہ سورت بقرہ کی آیت نازل ہوئی (يَسْ َ لُوْنَكَ عَنِ الْخَ مْرِ وَالْمَيْسِرِ)2۔ البقرۃ : 219) (آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہہ کو، ان میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کیلئے کچھ فائدے بھی ہیں اوع ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے البقرہ۔ آیت) پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا گیا اور یہ آیت سنائی گئی۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے اللہ ہمارے لئے شراب کا صاف صاف حکم بیان فرما چنانچہ سورت نساء کی یہ آیت نازل ہوئی ( يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى) 4۔ النساء : 43) (اے ایمان والو جس وقت کہ تم نشہ میں ہو نماز کے نزدیک نہ جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھ سکو کہ کیا کہہ رہے ہو۔ النسائ۔ آیت) پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا گیا اور یہ آیت سنائی گئی لیکن انہوں نے پھر کہا اے اللہ ہمارے لئے شراب کا صاف صاف حکم بیان فرما اور پھر مائدہ کی یہ آیت نازل ہوئی (اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَا ءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ) 5۔ المائدہ : 91) (شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تم میں دشمنی اور بغض دالے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روکے۔ سو اب بھی باز آ جاؤ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا گیا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی تو انہوں نے فرمایا ہم باز آگئے، ہم باز آگئے۔ یہ حدیث اسرائیل سے بھی منقول ہے۔
It is reported from Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab that he prayed, “O Allah, make clear to us the case of wine, an unambiguous statement. So, the verse that is in al-Baqarah as revealed: –
"They ask thee concerning wine and gambling. Say: "In them is great sin, and some profit, for men; but the sin is greater than the profit." (2 :218)
Umar (RA) was summoned and the verse was read out to him. But he prayed again, “O Allah, make clear to us the case of wine, in clear words.” So, the verse of an-Nisa was revealed: "O you who believe! Draw not near salah while you are intoxicated." (4:43) Umar (RA) was summoned and this verse was read out to him. But, he again prayed, “O Allah, make the case of wine clear to us absolutely clear.” So, the verse in al-Maidah was revealed:
"Satan only desires to percipitate enimity and hatred between you by means of wine and gambling, and would bar you from the remembrance of Allah, and from the salah, Will you then desist! " (5: 91)Umar (RA) was summoned and it was read out to him. He said, “We desist. We desist !"
[Ibn e Majah 2884]