جب ذمی کا فرمال ِتجارت لے کر لوٹیں تو ان سے دسواں حصہ محصول لیا جائے گا
راوی: محمد بن عیسی , اشعث بن شعبہ , ارطاۃ بن منذر , حکیم بن عمیر , احوص , عرباض بن ساریہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ سَمِعْتُ حَکِيمَ بْنَ عُمَيْرٍ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ نَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَمَعَهُ مَنْ مَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ وَکَانَ صَاحِبُ خَيْبَرَ رَجُلًا مَارِدًا مُنْکَرًا فَأَقْبَلَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَلَکُمْ أَنْ تَذْبَحُوا حُمُرَنَا وَتَأْکُلُوا ثَمَرَنَا وَتَضْرِبُوا نِسَائَنَا فَغَضِبَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا ابْنَ عَوْفٍ ارْکَبْ فَرَسَکَ ثُمَّ نَادِ أَلَا إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِمُؤْمِنٍ وَأَنْ اجْتَمِعُوا لِلصَّلَاةِ قَالَ فَاجْتَمَعُوا ثُمَّ صَلَّی بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ أَيَحْسَبُ أَحَدُکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِيکَتِهِ قَدْ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ وَعَظْتُ وَأَمَرْتُ وَنَهَيْتُ عَنْ أَشْيَائَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَکْثَرُ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُحِلَّ لَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْکِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَکْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْکُمْ الَّذِي عَلَيْهِمْ
محمد بن عیسی، اشعث بن شعبہ، ارطاۃ بن منذر، حکیم بن عمیر، احوص، حضرت عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خیبر میں اترے۔ اور آپ کے ساتھ آپ کے اصحاب بھی تھے اور خیبر کا حاکم ایک شریر اور سرکش شخص تھا۔ وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور بولا اے محمد! کیا تمہارے لئے یہ جائز ہے کہ تم ہمارے گدھوں کو ذبح کر ڈالو ہمارے پھل کھا جاؤ اور ہماری عورتوں کو مارو۔ اس کی یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آ گیا اور فرمایا اے ابن عوف! اپنے گھوڑے پر سوار ہو جاؤ اور یہ اعلان کر دو کہ جنت حلال نہیں ہے۔ مگر مومن کے لئے اور نماز کے لئے جمع ہو جاؤ پس سب لوگ نماز کے لئے جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی نماز سے فراغت کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اپنی مسند پر تکیہ لگا کر یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف انہی چیزوں کو حرام قرار دیا ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے اچھی طرح سن لو میں نے تم کو نصیحت کی اور حکم کیا اور چند باتوں کی ممانعت کی اور یہ سب چیزیں اتنی ہی ہیں جتنی کہ قرآن میں ہیں یا اس سے زائد۔ اور اللہ تعالیٰ نے تم پر حلال نہیں کیا اہل کتاب کے گھروں میں داخلہ مگر اجازت سے اور نہ ان کی عورتوں کو مارنا جائز ہے اور نہ ان کے پھل کھانا مگر جب کہ وہ پھل وغیرہ تم کو اس طرح دیئے جائیں جس طرح دینا ان پر مقرر کیا گیا ہے (یعنی بطور جزیہ)
Narrated Al-Irbad ibn Sariyah as-Sulami:
We alighted with the Prophet (peace_be_upon_him) at Khaybar, and he had his companions with him. The chief of Khaybar was a defiant and abominable man.
He came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Is it proper for you, Muhammad, that you slaughter our donkeys, eat our fruit, and beat our women?
The Prophet (peace_be_upon_him) became angry and said: Ibn Awf, ride your horse, and call loudly: Beware, Paradise is lawful only for a believer, and that they (the people) should gather for prayer.
They gathered and the Prophet (peace_be_upon_him) led them in prayer, stood up and said: Does any of you, while reclining on his couch, imagine that Allah has prohibited only that which is to be found in this Qur'an? By Allah, I have preached, commanded and prohibited various matters as numerous as that which is found in the Qur'an, or more numerous. Allah has not permitted you to enter the houses of the people of the Book without permission, or beat their women, or eat their fruits when they give you that which is imposed on them.