جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 991

باب تفسیر سورت مائدہ

راوی: عبد بن حمید , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحق , براء

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ مَاتَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ فَلَمَّا حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَالَ رِجَالٌ کَيْفَ بِأَصْحَابِنَا وَقَدْ مَاتُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَی الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ أَيْضًا

عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ شراب کی حرمت کا حکم آنے سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ جب شراب حرام کی گئی تو بعض لوگوں نے کہا کہ ہمارے سا تھیوں کا کیا ہوگا وہ لوگ تو شراب پیتے ہوئے مرے تھے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی (لَيْسَ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِيْمَا طَعِمُوْ ا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ) 5۔ المائدہ : 93) (جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو پہلے کھا چکے جبکہ آئندہ کو پرہیز گار ہوئے اور ایمان لوئے اور عمل نیک کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو شعبہ بھی ابواسحاق سے وہ براء سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

Sayyidina Bara (RA) reported that some of the sahabah (RA) of the Prophet (SAW) died before prohibition of wine. So, when wine was prohibitted, a man wondered, “How will it be with our friends who died while they used to drink wine?” So, this verse was revealed:

"On those who believe and do righteous deeds there is no blame for what they may have eaten (in the past) provided they abstain (from the forbidden), and believe (firmly), and do righteous deeds." (5: 93)

یہ حدیث شیئر کریں