سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 378

مرتد کی توبہ اور اس کے دوبارہ اسلام قبول کرنے سے متعلق

راوی: زکریا بن یحیی , اسحق بن ابراہیم , علی بن حسین بن واقد , وہ اپنے والد سے , یزید نحوی , عکرمة , ابن عباس

أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي سُورَةِ النَّحْلِ مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکْرِهَ إِلَی قَوْلِهِ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَنُسِخَ وَاسْتَثْنَی مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ ثُمَّ إِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ الَّذِي کَانَ عَلَی مِصْرَ کَانَ يَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ فَلَحِقَ بِالْکُفَّارِ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَأَجَارَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

زکریا بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، علی بن حسین بن واقد، وہ اپنے والد سے، یزید نحوی، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ قرآن کریم کی سورت نحل میں جو آیت کریمہ ہے (مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکْرِهَ إِلَی قَوْلِهِ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ) یعنی جس کسی نے ایمان قبول کرنے کے بعد کفر اختیار کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کا غصہ ہے اور اس کے واسطے بڑا عذاب ہے یہ آیت کریمہ منسوخ ہوگئی اور اس آیت کریمہ کے حکم سے کچھ لوگ مستثنی کر لئے گئے جن کو کہ بعد والی آیت کریمہ ( اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ هَاجَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَصَبَرُوْ ا اِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ) 16۔ النحل : 110) میں بیان فرمایا گیا یعنی پھر جو لوگ ہجرت کر کے آئے فتنہ میں مبتلا ہونے کے بعد اور ان لوگوں نے جہاد کیا اور صبر اختیار کیا تو تمہارا پروردگار بخشش فرمانے والا اور مہربان ہے یہ آیت کریمہ عبداللہ بن ابی سرح کے بارے میں نازل ہوئی جو کہ ملک مصر میں تھا اور وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کاتب تھا پھر اس کو شیطان نے ورغلایا اور وہ مشرکین میں شامل ہوگیا جس وقت مکہ مکرمہ فتح ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو قتل کرنے کا حکم فرمایا (اس کے مرتد ہونے کی وجہ سے) پھر حضرت عثمان نے اس کے واسطے پناہ کی درخواست فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پناہ دیدی۔

It was narrated that Abu Barzah Al-Aslami said: “A man
spoke harshly to Abu Bakr A Siddiq, and I said: ‘Shall I kill him?’ He told me off, and said: ‘That is not for anyone after the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.“ (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں