جادو سے متعلق
راوی: محمد بن العلاء , ابن ادریس , شعبہ , عمرو بن مرة , عبداللہ بن سلمہ , صفوان بن عسال
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ لَوْ سَمِعَکَ کَانَ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ لَهُمْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيئٍ إِلَی ذِي سُلْطَانٍ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَةَ وَلَا تَوَلَّوْا يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْکُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلُوا يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّکَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُکُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي قَالُوا إِنَّ دَاوُدَ دَعَا بِأَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ اتَّبَعْنَاکَ أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ
محمد بن العلاء، ابن ادریس، شعبہ، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمہ، صفوان بن عسال سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ چلو اس نبی کے پاس چلیں (یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلیں)۔ دوسرے شخص نے کہا اس کو نبی نہ کہو کیونکہ اگر اس نے (یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) سن لیا تو ان کی آنکھیں چار ہو جائیں گی (یعنی حد سے زیادہ خوش ہو جائیں گے اور کہیں گے کہ لو اب مجھ کو یہود بھی نبی تسلیم کرنے لگے۔ بہر حال) پھر وہ دونوں حضرات رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا کہ وہ نو آیات کیا ہیں (جو کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو عطا فرمائی تھیں جیسا کہ فرمایا گیا (وَلَقَد اٰتَینَا مُوسٰی تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرو اور زنا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ نے جس جان کو حرام کیا ہے (یعنی جس کا خون حرام قرار دیا ہے) اس کو ناحق قتل نہ کرو اور تم بے قصور آدمی کو حاکم یا بادشاہ کے پاس نہ لے جاؤ (اس کو ناحق سزا دلانے کے لئے) اور تم جادو نہ کرو اور سود نہ کھاؤ اور پاک دامن خاتون پر تہمت زناء نہ لگاؤ اور جہاد کے دن راہ فرار اختیار نہ کرو (بلکہ دشمن کا جم کر مقابلہ کرو) یہ احکام نوہیں اور ایک حکم خاص تم لوگوں کے لئے ہے کہ تم ہفتہ والے دن ظلم زیادتی نہ کرو (مراد یہ ہے کہ وہ دن حرمت کا دن ہے اس کی پوری طرح عظمت برقرار رکھو) اور اس روز مچھلیوں کا شکار نہ کرو (کیونکہ ہفتہ کا دن یہود کے شکار کرنے کے واسطے مقرر کیا گیا تھا کتب تفسیر میں اس کی صراحت ہے) یہ باتیں سن کر ان دونوں یہودیوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک چوم لئے اور کہا کہ ہم شہادت دیتے ہیں کہ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر لوگ میری کس وجہ سے فرماں برداری نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا حضرت داؤد نے دعا فرمائی تھی کہ ہمیشہ ان کی اولاد میں سے ہی نبی بنا کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت داؤد کی اولاد میں سے نہیں ہیں یہ صرف ایک بہانہ تھا حضرت داؤد نے خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نبی ہونے کی خوش خبری دی ہے اور ہم کو اندیشہ ہے کہ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کریں گے تو یہود ہم کو قتل کر دیں گے۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “A Jewish man cast a spell on the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, and he fell ill as a result of it, for several days. Then Jibra’Il, peace be upon him, came to him and said: ‘A Jewish man has put a spell on you. In such and such a well there is a knot that he tied for you.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent them to take it out and bring it to him. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم got up as if he had been released from some bonds. No mention of that was made to that Jew, and he did not see that in his face at all.” (Sahih)