اہل کتاب کے جادو گروں سے متعلق حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
راوی: ہناد بن سری , ابومعاویة , الاعمش , ابن حیان , یعنی یزید , زید بن ارقم
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ ابْنِ حَيَّانَ يَعْنِي يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَاشْتَکَی لِذَلِکَ أَيَّامًا فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ سَحَرَکَ عَقَدَ لَکَ عُقَدًا فِي بِئْرِ کَذَا وَکَذَا فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَخْرَجُوهَا فَجِيئَ بِهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَمَا ذَکَرَ ذَلِکَ لِذَلِکَ الْيَهُودِيِّ وَلَا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ
ہناد بن سری، ابومعاویة، اعمش، ابن حیان، یعنی یزید، زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک یہودی نے جادو کیا (کہ جس کا نام لبید بن عاصم تھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جادو کی وجہ سے چند روز تک مریض رہے پھر حضرت جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ ایک یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کر دیا ہے اور فلاں کنویں میں گرہیں ڈال کر رکھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو وہاں پر بھیجا وہ لوگ جادو کی گرہیں نکال کر لائے اس کے لاتے ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح سے کھڑے ہو گئے کہ جس طرح سے رسی میں بندھے ہوئے ہوں اور کوئی شخص وہ رسی کھول دے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا تذکرہ اس یہودی (یعنی جادو کرنے والے شخص سے) نہیں فرمایا اور نہ ہی اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کا کچھ بھی اثر محسوس کیا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what do you think if someone comes to steal my wealth?’ He said: ‘Urge him by Allah.’ He said: ‘What if he persists?’ He said: ‘Urge him by Allah.’ He said: ‘What if he persists?’ He said: ‘Urge him by Allah.’ He said: ‘What if he persists?’ He said: ‘Then fight. If you are killed you will be in Paradise, and if you kill him, he will be in the Fire.” (Sahih)