موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1352

کاریگروں کا جو مالک دیا جاتا ہے اس کا بیان

راوی:

عَنْ مَالِک يَقُولُ فِيمَنْ دَفَعَ إِلَی الْغَسَّالِ ثَوْبًا يَصْبُغُهُ فَصَبَغَهُ فَقَالَ صَاحِبُ الثَّوْبِ لَمْ آمُرْکَ بِهَذَا الصِّبْغِ وَقَالَ الْغَسَّالُ بَلْ أَنْتَ أَمَرْتَنِي بِذَلِکَ فَإِنَّ الْغَسَّالَ مُصَدَّقٌ فِي ذَلِکَ وَالْخَيَّاطُ مِثْلُ ذَلِکَ وَالصَّائِغُ مِثْلُ ذَلِکَ وَيَحْلِفُونَ عَلَی ذَلِکَ إِلَّا أَنْ يَأْتُوا بِأَمْرٍ لَا يُسْتَعْمَلُونَ فِي مِثْلِهِ فَلَا يَجُوزُ قَوْلُهُمْ فِي ذَلِکَ وَلْيَحْلِفْ صَاحِبُ الثَّوْبِ فَإِنْ رَدَّهَا وَأَبَی أَنْ يَحْلِفَ حُلِّفَ الصَّبَّاغُ
عَنْ مَالِک يَقُولُ فِي الصَّبَّاغِ يُدْفَعُ إِلَيْهِ الثَّوْبُ فَيُخْطِئُ بِهِ فَيَدْفَعُهُ إِلَی رَجُلٍ آخَرَ حَتَّی يَلْبَسَهُ الَّذِي أَعْطَاهُ إِيَّاهُ إِنَّهُ لَا غُرْمَ عَلَی الَّذِي لَبِسَهُ وَيَغْرَمُ الْغَسَّالُ لِصَاحِبِ الثَّوْبِ وَذَلِکَ إِذَا لَبِسَ الثَّوْبَ الَّذِي دُفِعَ إِلَيْهِ عَلَی غَيْرِ مَعْرِفَةٍ بِأَنَّهُ لَيْسَ لَهُ فَإِنْ لَبِسَهُ وَهُوَ يَعْرِفُ أَنَّهُ لَيْسَ ثَوْبَهُ فَهُوَ ضَامِنٌ لَهُ

کہا مالک نے اگر کسی نے اپنا کپڑا رنگریز کو رنگنے کو دیا اس نے رنگا اب کپڑے والا یہ کہے میں نے تجھ سے یہ رنگ نہیں کہا تھا اور رنگریز کہے تو نے یہی رنگ کہا تھا تو رنگریز کا قول قسم سے مقبول ہوگا ایسا ہی درزی کا بھی حکم ہے اور سنار کا جب وہ حلف اٹھالیں البتہ اگر ایسی بات کا دعویٰ کرتے ہوں جو بالکل عرف اور رواج کے خلاف ہو تو اس کا قول مقبول نہ ہوگا بلکہ کپڑے والے سے قسم لی جائے گی اگر وہ قسم نہ کھائے گا تو کاریگر سے قسم لی جائے گی۔
کہا مالک نے ایک شخص نے اپنا کپڑا رنگریز کو دیا رنگنے کو واسطے رنگریز نے وہ کپڑا دوسرے شخص کو پہننے کو دے دیا۔ تو رنگریز پر اس کا تاوان ہوگا اگر پہننے والے کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کپڑا کسی اور کا ہے اور جو معلوم ہو تو تاوان اسی پر ہوگا۔

Yahya related that he heard Malik say that if a man gave a washer a garment to dye and he dyed it, and then the owner of the garment said, "I did not order you to use this dye," and the washer protested that he had done so, then the washer was to be believed. It was the same with the tailor and the gold-smith. They took an oath about it unless they produced something they would not normally have been employed to do. In that situation their statement was not allowed and the owner of the garment had to take an oath . If he rejected it and refused to swear, then the dyer was made to take an oath.

یہ حدیث شیئر کریں