موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1358

جو عطیہ درست نہیں ہے اس کا بیان

راوی:

قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ أَعْطَی أَحَدًا عَطِيَّةً لَا يُرِيدُ ثَوَابَهَا فَأَشْهَدَ عَلَيْهَا فَإِنَّهَا ثَابِتَةٌ لِلَّذِي أُعْطِيَهَا إِلَّا أَنْ يَمُوتَ الْمُعْطِي قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَهَا الَّذِي أُعْطِيَهَا قَالَ وَإِنْ أَرَادَ الْمُعْطِي إِمْسَاکَهَا بَعْدَ أَنْ أَشْهَدَ عَلَيْهَا فَلَيْسَ ذَلِکَ لَهُ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ بِهَا صَاحِبُهَا أَخَذَهَا
قَالَ مَالِک مَنْ أَعْطَی عَطِيَّةً لَا يُرِيدُ ثَوَابَهَا ثُمَّ مَاتَ الْمُعْطَی فَوَرَثَتُهُ بِمَنْزِلَتِهِ وَإِنْ مَاتَ الْمُعْطِي قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الْمُعْطَی عَطِيَّتَهُ فَلَا شَيْئَ لَهُ وَذَلِکَ أَنَّهُ أُعْطِيَ عَطَائً لَمْ يَقْبِضْهُ فَإِنْ أَرَادَ الْمُعْطِي أَنْ يُمْسِکَهَا وَقَدْ أَشْهَدَ عَلَيْهَا حِينَ أَعْطَاهَا فَلَيْسَ ذَلِکَ لَهُ إِذَا قَامَ صَاحِبُهَا أَخَذَهَا

کہا مالک نے جو شخص ثواب کے واسطے کسی کو کوئی شئے دے اس کا عوض نہ چاہتا ہو اور لوگوں کو اس پر گواہ کر دے تو وہ نافذ ہوجائے گا مگر جب دینے والا مرجائے معطی لہ کے قبضے سے پہلے ۔ اگر دینے والا یہ چاہے کہ بعد دینے کے اس کو رکھ چھوڑے تو یہ نہیں ہو سکتا معطی کہ جب چاہے تو جبراً اس سے لے سکتا ہے۔
کہا مالک نے ایک شخص نے ایک شئے لللہ دی پھر معطی لہ قبل قبضے کے مر گیا تو اس کے وارث اس کے قائم مقام ہوں گے اگر دینے والا قبل معطی لہ کے قبضے کے مر گیا تو اب اس کو کچھ نہ ملے گا کیونکہ قبضہ نہ ہونے کے سبب سے وہ ہبہ لغو ہوگیا اگر دینے والا اس کو روک رکھے اور ہبہ پر گواہ نہ ہوں گو یہ نہیں ہوسکتا جب معطی لہ لینے کو کھڑا ہوجائے تو لے سکتا ہے۔

Yahya said that he heard Malik say, "What is done in our community about some one who gives a gift not intending a reward is that he calls witnesses to it. It is affirmed for the one to whom it has been given unless the giver dies before the one to whom it was given receives the gift."
He said, "If the giver wants to keep the gift after he has had it witnessed, he cannot. If the recipient claims it from him, he takes it."

یہ حدیث شیئر کریں