غلام لقطے کو پا کر خرچ کر ڈالے تو کیا حکم ہے ۔
راوی:
قَالَ مَالِک عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يَجِدُ اللُّقَطَةَ فَيَسْتَهْلِکُهَا قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ الْأَجَلَ الَّذِي أُجِّلَ فِي اللُّقَطَةِ وَذَلِکَ سَنَةٌ أَنَّهَا فِي رَقَبَتِهِ إِمَّا أَنْ يُعْطِيَ سَيِّدُهُ ثَمَنَ مَا اسْتَهْلَکَ غُلَامُهُ وَإِمَّا أَنْ يُسَلِّمَ إِلَيْهِمْ غُلَامَهُ وَإِنْ أَمْسَکَهَا حَتَّی يَأْتِيَ الْأَجَلُ الَّذِي أُجِّلَ فِي اللُّقَطَةِ ثُمَّ اسْتَهْلَکَهَا کَانَتْ دَيْنًا عَلَيْهِ يُتْبَعُ بِهِ وَلَمْ تَکُنْ فِي رَقَبَتِهِ وَلَمْ يَکُنْ عَلَی سَيِّدِهِ فِيهَا شَيْئٌ
کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے غلام اگر لفظ پائے اور اس کو خرچ کر ڈالے میعاد گزرنے سے پہلے یعنی ایک برس سے پہلے تو وہ اس کے ذمہ رہے گا اب جب اس کا مالک آئے تو غلام کامولیٰ لقطے کی قیمت ادا کرے یا غلام کو حوالے کر دے اگر غلام نے میعاد گزرنے کے بعد اس کو صرف کیا تو وہ اس کے ذمے قرض رہے گا جب آزاد ہو اس سے لے لے فی الحال کچھ نہیں لے سکتا نہ مولیٰ کو اس کا دینالازم ہے۔
Yahya said that he heard Malik say, "What is done in our community about a slave who finds something and uses it before the term which is set for finds has been reached, and that is a year, is that it is against his person. Either his master gives the price of what his slave has used, or he surrenders his slave to them as compensation. If he withheld it until the term was reached which is set for finds and he used it, it is a debt against him which follows him and it is not against his person and there is nothing against his master in it."