حضرت براء بن مالک
راوی:
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " كم من أشعث أغبر ذي طمرين لا يؤبه له لو أقسم على الله لأبره منهم البراء بن مالك " رواء الترمذي والبيهقي في دلائل النبوة
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتنے ہی لوگ ہیں جو (بظاہر تو ) پراگندہ حال ، خاک آلودہ بال اور دو پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہوتے ہیں ( اور اپنی اس ظاہری حالت کے سبب اس طرح حقیر سمجھے جاتے ہیں کہ ) کوئی نہ ان کی پرواہ کرتا ہے اور نہ ان کی طرف ملتفت ہوتا ہے لیکن (ان کے باطن کا یہ حال ہوتا ہے کہ ) اگر وہ اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ تعالیٰ ان کو اس قسم میں سچا کرتا ہے (یعنی اگر وہ قسم کھا کر کہہ دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کی لاج رکھتا ہے اور ویسا ہی کرتا ہے ۔ یا یہ کہ اگر وہ اپنے کسی کام کے بارے میں قسم کھا کر کہہ دیتے ہیں کہ ہم فلاں کام کر کے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اس کام کے ذرائع واسباب مہیا فرما دیتا ہے اور ان کو اس کام کے کرنے کی توفیق وطاقت عطا فرما دیتے ہے ) اور ایسے ہی لوگوں میں سے ایک براء بن مالک بھی ہیں اس روایت کو ترمذی نے اور دلائل النبوۃ میں بیہقی نے نقل کیا ہے ۔ "
تشریح :
حضرت براء بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حقیقی بھائی ہیں ، فضلاء صحابہ میں سے ہیں عرب کے نامور دلیروں اور پہلوانوں میں شمار ہوتے ہیں احد اور اس کے بعد غزوات میں شریک ہوئے ، اللہ نے اتنی شجاعت اور طاقت عطا فرمائی تھی کہ باقاعدہ مقابلہ کی صورت میں انہوں نے ایک سو دشمنوں کو تنہا موت کے گھاٹ اتارا دوسروں کے ساتھ مل کر جن دشمنوں کو انہوں نے جہنم رسید کیا ان کی تعداد اس کے علاوہ ہے جنگ یمامہ میں (بعہد خلافت صدیق ) انہوں نے بے پناہ شجاعت وبہادری کا مظاہرہ کیا تھا ۔ اور ٢٠ھ میں شہید ہوئے ۔ "