آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نجباء ورقباء
راوی:
عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن لكل نبي سبعة نجباء رقباء وأعطيت أنا أربعة عشرة قلنا : من هم ؟ قال : " أنا وابناي وجعفر وحمزة وأبو بكر وعمر ومصعب بن عمير وبلال وسلمان وعمار وعبد الله بن مسعود وأبو ذر والمقداد . رواه الترمذي
حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کو سات نہایت مخصوص وبرگزیدہ ترین لوگ اور اس کی ہر حالت میں نگہبانی وحفاظت کرنے والے عطا کئے جاتے تھے لیکن مجھ کو ایسے لوگ چودہ (یعنی دوچند ) عطاکئے گئے ہیں (روای کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ہمارے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا تو) ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ چودہ کون کون ہیں ؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جواب دیا : ایک تو میں ہوں ، اور میرے دونوں بیٹے (حسن وحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) ہیں ۔ جعفر بن ابی طالب ہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، اور مقداد ہی رضی اللہ تعالیٰ عنہں ، ۔ " (ترمذی )
تشریح :
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ باقی حضرات کے اجمالی احوال پیچھے بیان ہوچکے ہیں حضرت حمزہ بن عبد المطلب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں ، ان کی کنیت ابوعمارہ تھی ۔ ابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دودھ پلایا تھا ۔ اور حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حمزہ دودھ شریک بھائی بھی ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چار سال بڑے تھے ، لیکن ابن عبد البر نے لکھا ہے کہ میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ جب ثوبیہ نے دونوں کو دودھ پلایا ہے تو عمروں کا یہ تفاوت کیسے ہوسکتا ہے ہاں اگر یہ مانا جائے کہ ثوبیہ نے دونوں کو الگ الگ زمانوں میں دودھ پلایا ہے تو عمروں کا تفاوت ممکن ہے ۔ اور بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حمزہ دوسال بڑے تھے ۔ سیدنا حمزہ نہایت بہادر اور جری انسان تھے ان کا لقب اسد اللہ ہے ۔ قدیم الاسلام ہیں ایک قول کے مطابق انہوں نے نبوت کے دوسرے سال اسلام قبول کیا تھا ۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حضرت حمزہ نے ٦ نبوی میں اسلام قبول کیا جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دار ارقم میں قیام پذیر تھے ان کے مسلمان ہونے سے اسلام کو زبردست طاقت وشوکت حاصل ہوئی اور اللہ نے ان کے ذریعہ اپنے دین کو بہت سربلند کیا ، جنگ بدر میں شریک تھے اور جنگ احد میں وحشی بن حرب کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔ "