جو مرد عورت کی مثل ہو اس کا بیان اور لڑکے کا کون حقدار ہے ماں یا باپ
راوی:
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ کَانَتْ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَوَلَدَتْ لَهُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ ثُمَّ إِنَّهُ فَارَقَهَا فَجَائَ عُمَرُ قُبَائً فَوَجَدَ ابْنَهُ عَاصِمًا يَلْعَبُ بِفِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَخَذَ بِعَضُدِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَی الدَّابَّةِ فَأَدْرَکَتْهُ جَدَّةُ الْغُلَامِ فَنَازَعَتْهُ إِيَّاهُ حَتَّی أَتَيَا أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ فَقَالَ عُمَرُ ابْنِي وَقَالَتْ الْمَرْأَةُ ابْنِي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ خَلِّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ قَالَ فَمَا رَاجَعَهُ عُمَرُ الْکَلَامَ
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہتے تھے حضرت عمر بن خطاب کے پاس ایک انصاری عورت تھی اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عاصم بن عمر رکھا تھا پھر حضرت عمر نے اس عورت کو چھوڑ دیا اور مسجد قبا میں آئے وہاں عاصم کو لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا مسجد کے صحن میں حضرت عمرنے اس کا بازو پکڑ کر اپنے جانور پر سوار کر لیا لڑکے کی نانی نے یہ دیکھ کر ان سے جھگڑا کیا اور اپنا لڑکا طلب کیا پھر دونوں حضرت ابوبکر صدیق کے پاس آئے حضرت عمر نے کہا میرا بیٹا ہے عورت نے کہا میرا بچہ ہے ابوبکر صدیق نے کہا عمر اسے چھوڑ دو بچے کو اور دے دو اس کی نانی کو حضرت عمرچپ ہو رہے اور کچھ تکرار نہ کی۔
Malik related to me that Yahya ibn Said said that he heard al-Qasim ibn Muhammad say, "A woman of the Ansar was married to Umar ibn al-Khattab. She bore Asim ibn Umar to him, and then he separated from her. Umar came to Quba and found his son Asim playing in the courtyard of the mosque. He took him by the arm and placed him before him on his mount. The grandmother of the child saw him and argued with Umar about the child so they went to Abu Bakr as-Siddiq. Umar said, 'My son.' The woman said, 'My son.' Abu Bakr said, 'Do not interfere between a child and its mother.' Umar did not repeat his words."
Yahya said that he heard Malik say, "This is what I would have done in that situation."