مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 908

ابو بکر بزبان عمر

راوی:

وعن جابر قا ل : كان عمر يقول : أبو بكر سيدنا وأعتق سيدنا يعني بلالا . رواه البخاري

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے، ابوبکر ہمارے سردار ہیں اور انہوں نے ہمارے سردار کو آزاد کیا ہے یعنی بلال کو ۔ " (بخاری )

تشریح :
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو " سردار " کہنا ان کی کسرنفسی تھا ورنہ حقیقت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے افضل ہیں اور اس پر تمام امت کا اجماع ہے بعض حضرات نے لکھا ہے کہ ان الفاظ سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد اس طرف اشارہ کرنا تھا کہ بلال بھی اہل اسلام کے سرداروں میں سے ایک سردار ہیں اور بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ سیادت (سرداری ) افضلیت کو مستلزم نہیں، اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ان الفاظ سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل ہوں اور شارح نے یوں لکھا ہے کہ : ایک تو یہ کہ ضمیر متکلم مع الغیر ،ضروری نہیں کہ ہر حال میں " سب " کوشامل ہو بلکہ " اکثر " کے اعتبار سے بھی اس کا مدعا ومرجع پورا ہوجاتا ہے ، دوسرے یہ کہ سیدنا میں " نا " کی ضمیر سے صحابہ کی طرف اشارہ ہے پس پہلے " سیدنا " میں تو " نا " کی ضمیر مع الغیر سب صحابہ کو شامل ہے اور دوسرے سیدنا میں " نا " کی ضمیر اکثر صحابہ کو شامل ہے نی اس سیدنا میں جو اضافت سے وہ تخصیص کے لئے اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گویا فرمایا اور انہوں نے یعنی ہم سب کو سردار ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص یعنی بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آزاد کیا جو ہم میں سے اکثر صحابہ کا سردار ہے۔ "

یہ حدیث شیئر کریں