موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں ۔ حدیث 1384

غلام کسی کا نقصان کرین یا کسی کو زخمی کریں تو کیا حکم ہے ۔

راوی:

قَالَ مَالِک يَقُولُ السُّنَّةُ عِنْدَنَا فِي جِنَايَةِ الْعَبِيدِ أَنَّ کُلَّ مَا أَصَابَ الْعَبْدُ مِنْ جُرْحٍ جَرَحَ بِهِ إِنْسَانًا أَوْ شَيْئٍ اخْتَلَسَهُ أَوْ حَرِيسَةٍ احْتَرَسَهَا أَوْ ثَمَرٍ مُعَلَّقٍ جَذَّهُ أَوْ أَفْسَدَهُ أَوْ سَرِقَةٍ سَرَقَهَا لَا قَطْعَ عَلَيْهِ فِيهَا إِنَّ ذَلِکَ فِي رَقَبَةِ الْعَبْدِ لَا يَعْدُو ذَلِکَ الرَّقَبَةَ قَلَّ ذَلِکَ أَوْ کَثُرَ فَإِنْ شَائَ سَيِّدُهُ أَنْ يُعْطِيَ قِيمَةَ مَا أَخَذَ غُلَامُهُ أَوْ أَفْسَدَ أَوْ عَقْلَ مَا جَرَحَ أَعْطَاهُ وَأَمْسَکَ غُلَامَهُ وَإِنْ شَائَ أَنْ يُسْلِمَهُ أَسْلَمَهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْئٌ غَيْرُ ذَلِکَ فَسَيِّدُهُ فِي ذَلِکَ بِالْخِيَارِ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک غلام کی جنایت میں سنت یہ ہے کہ اگر غلام کا رقبہ (گردن ۔ آزادی یا غلامی) اس میں پھنس جائے گا تو مولیٰ (مالک) کو اختیار ہے چاہے ان چیزوں کی قیمت یا زخم کی دیت ادا کرے اور اپنے غلام کو رکھ لے چاہے اس غلام ہی کو صاحب جنایت کے حوالے کردے غلام کی قیمت سے زیادہ مولیٰ (مالک کو کچھ نہ دینا ہوگا اگرچہ اس چیز کی قیمت یا دیت اس کی قیمت سے زیادہ ہو۔

Yahya said that he heard Malik say, "The sunna with us about the crime of slaves is that the hand is not cut off for any harm that a slave causes a man, or something he pilfers, or something guarded which he steals, or hanging dates he cuts down or ruins, or steals. That is against the slave's person and does not exceed the price of the slave whether it is little or much. If his master wishes to give the value of what the slave took or ruined, or pay the blood-price for the injury, he pays it and keeps his slave. If he wishes to surrender him, he surrenders him, and none of that is against him. The master has the option in that."

یہ حدیث شیئر کریں