انصار کے ساتھ شفقت وعنایت
راوی:
وعن زيد بن أرقم قال : قالت الأنصار : يا نبي الله لكل نبي أتباع وإنا قد اتبعناك فادع الله أن يجعل أتباعنا منا فدعا به " رواه البخاري
اور زیدابن ارقم کہتے ہیں کہ (ایک موقع پر) انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جس طرح ہر نبی کے کچھ تابعدار تھے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (سچے وپکے ) تابعدار ہم لوگ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تابعداروں کو بھی ہم میں سے کردے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کردی ۔ " (بخاری )
تشریح :
یعنی ہمارے اخلاف وموالی کا بھی ہمارے ہی زمرہ میں شمار ہو بایں طور کہ ان کو بھی " انصار " کہا جائے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ احسان اور اچھے سلوک کی جو تلقین و وصیت عام مسلمانوں کو کی ہے اس میں ہمارے وہ اخلاف وموالی بھی شامل رہیں جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ : اوصیکم بالانصار یعنی (اے مسلمانو!) میں تم کو انصار کے تئیں اچھے سلوک اور احسان واکرام کا برتاؤ کرنے کی ) تلقین و وصیت کرتا ہوں یا آپ نے فرمایا : ان (انصار ) کے نیکوکاروں کی معذرت قبول کرو اور ان کے بدکاروں سے چشم پوشی کرو ۔ غرض کہ جو بھی مناقب وفضائل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے حق میں ارشاد فرمائے ہیں اور اپنی جن خصوصی عنایتوں مہربانیوں اور عزت افزائیوں سے ہمیں نوازا ہے ان کے فضل وشرف اور ان کی برکات کے تحت ہمارے اخلاف وموالی بھی آجائیں یا انصار کا یہ مطلب تھا کہ آپ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تابعداروں یعنی ہمارے اخلاف وموالی اور ہماری اولاد کو ہمارا واقعی تابعدار اور سچا پیرو کار بنادے بایں طور کہ جس نیک اور سیدھے راستہ پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں گامزن کیا ہے اسی پر وہ چلیں اور ہماری روش وسیرت اور ہمارے طور طریقوں کی پیروی کریں ۔