مال فئے کی تقسیم
راوی: عمرو بن یحیی بن حارث , محبوب , ابواسحق , شریک , خصیف , مجاہد
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَحْبُوبٌ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ الْخُمُسُ الَّذِي لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ کَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَابَتِهِ لَا يَأْکُلُونَ مِنْ الصَّدَقَةِ شَيْئًا فَکَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُمُسُ الْخُمُسِ وَلِذِي قَرَابَتِهِ خُمُسُ الْخُمُسِ وَلِلْيَتَامَی مِثْلُ ذَلِکَ وَلِلْمَسَاکِينِ مِثْلُ ذَلِکَ وَلِابْنِ السَّبِيلِ مِثْلُ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ اللَّهُ جَلَّ ثَنَاؤُهُ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْئٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاکِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلَّهِ ابْتِدَائُ کَلَامٍ لِأَنَّ الْأَشْيَائَ کُلَّهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَعَلَّهُ إِنَّمَا اسْتَفْتَحَ الْکَلَامَ فِي الْفَيْئِ وَالْخُمُسِ بِذِکْرِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا أَشْرَفُ الْکَسْبِ وَلَمْ يَنْسِبْ الصَّدَقَةَ إِلَی نَفْسِهِ عَزَّ وَجَلَّ لِأَنَّهَا أَوْسَاخُ النَّاسِ وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ وَقَدْ قِيلَ يُؤْخَذُ مِنْ الْغَنِيمَةِ شَيْئٌ فَيُجْعَلُ فِي الْکَعْبَةِ وَهُوَ السَّهْمُ الَّذِي لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَسَهْمُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْإِمَامِ يَشْتَرِي الْکُرَاعَ مِنْهُ وَالسِّلَاحَ وَيُعْطِي مِنْهُ مَنْ رَأَی مِمَّنْ رَأَی فِيهِ غَنَائً وَمَنْفَعَةً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ وَمِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَالْعِلْمِ وَالْفِقْهِ وَالْقُرْآنِ وَسَهْمٌ لِذِي الْقُرْبَی وَهُمْ بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ بَيْنَهُمْ الْغَنِيُّ مِنْهُمْ وَالْفَقِيرُ وَقَدْ قِيلَ إِنَّهُ لِلْفَقِيرِ مِنْهُمْ دُونَ الْغَنِيِّ کَالْيَتَامَی وَابْنِ السَّبِيلِ وَهُوَ أَشْبَهُ الْقَوْلَيْنِ بِالصَّوَابِ عِنْدِي وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ وَالصَّغِيرُ وَالْکَبِيرُ وَالذَّکَرُ وَالْأُنْثَی سَوَائٌ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ ذَلِکَ لَهُمْ وَقَسَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ وَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَنَّهُ فَضَّلَ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَلَا خِلَافَ نَعْلَمُهُ بَيْنَ الْعُلَمَائِ فِي رَجُلٍ لَوْ أَوْصَی بِثُلُثِهِ لِبَنِي فُلَانٍ أَنَّهُ بَيْنَهُمْ وَأَنَّ الذَّکَرَ وَالْأُنْثَی فِيهِ سَوَائٌ إِذَا کَانُوا يُحْصَوْنَ فَهَکَذَا کُلُّ شَيْئٍ صُيِّرَ لِبَنِي فُلَانٍ أَنَّهُ بَيْنَهُمْ بِالسَّوِيَّةِ إِلَّا أَنْ يُبَيِّنَ ذَلِکَ الْآمِرُ بِهِ وَاللَّهُ وَلِيُّ التَّوْفِيقِ وَسَهْمٌ لِلْيَتَامَی مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَسَهْمٌ لِلْمَسَاکِينِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَسَهْمٌ لِابْنِ السَّبِيلِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَلَا يُعْطَی أَحَدٌ مِنْهُمْ سَهْمُ مِسْکِينٍ وَسَهْمُ ابْنِ السَّبِيلِ وَقِيلَ لَهُ خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ وَالْأَرْبَعَةُ أَخْمَاسٍ يَقْسِمُهَا الْإِمَامُ بَيْنَ مَنْ حَضَرَ الْقِتَالَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ الْبَالِغِينَ
عمرو بن یحیی بن حارث، محبوب، ابواسحاق ، شریک، خصیف، مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا قرآن کریم میں جو خمس اللہ اور رسول دونوں کے واسطے مذکور ہے وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ داروں کے واسطے مذکور ہے ان کو صدقہ میں سے کچھ لے لینا درست نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صدقہ تو لوگوں کا میل کچیل ہے وہ قبیلہ بنوہاشم کے واسطے مناسب نہیں ہے اور اس کے شایان شان نہیں ہے (کیونکہ بنی ہاشم سب سے افضل اور اعلی خاندان ہے) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پانچویں حصہ میں سے پانچواں حصہ لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ دار پانچواں حصہ لیتے اور یتیم اسی قدر لیتے تھے مسافر بھی اسی مقدار میں لے لیتے تھے اور مساکین بھی اسی مقدار میں لے لیتے تھے۔ جن کے پاس سواری نہ ہوتی یا راستہ کا خرچہ نہ ہوتا حضرت امام نسائی نے فرمایا یہ جو اللہ نے شروع فرمایا اپنے نام سے (فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ الخ۔ ) یہ ابتداء کلام ہے اس وجہ سے کہ تمام چیزیں اللہ ہی کے لئے ہیں اور فئی اور خمس میں اللہ نے اپنے نام پر شروع کیا اس لئے کہ یہ دونوں عمدہ آمدن ہیں اور صدقہ میں اپنے نام سے شروع نہیں فرمایا بلکہ اس طریقہ سے فرمایا (اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلفُقَرَآءِ) آخر تک کیونکہ صدقہ لوگوں کا میل کچیل ہے اور بعض نے کہا کہ مال غنیمت میں سے کچھ لے کر خانہ کعبہ میں رکھ دیتے ہیں اور وہی ہے حصہ اللہ کا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حصہ امام کو ملے گا وہ اس میں گھوڑے اور ہتھیار خریدے گا اور جس کو مناسب سمجھے گا دے دے گا جس سے مسلمانوں کو نفع ہو اور حضرات اہل حدیث اور اہل علم اور فقہاء کرام اور قرآن کریم کے قاریوں کو دے گا اور رشتہ داروں کا حصہ قبیلہ نبی ہاشم اور بنی مطلب کو ملے گا چاہے وہ مال دار ہوں چاہے محتاج ہوں بعض نے کہا کہ جو ان میں محتاج ہوں ان کو ملے گا اور یہ قول زیادہ ٹھیک معلوم ہوتا ہے لیکن چھوٹے اور بڑے اور مرد و عورت تمام کے تمام حصہ میں برابر ہیں (یعنی مال غنیمت میں عورت اور مرد اور بالغ نابالغ کی قید نہیں ہے سب کا سب برابر ہے)۔ کیونکہ اللہ عزوجل نے یہ مال ان کو دلایا ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو تقسیم فرمایا اور حدیث شریف میں یہ نہیں ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض حضرات کو زیادہ دلایا ہو اور بعض کو کم اور ہم اس مسئلہ میں علماء کرام کا اختلاف نہیں سمجھتے کہ اگر کسی شخص نے اپنے تہائی مال کی وصیت کی کسی کی اولاد کے واسطے تو وہ تمام اولاد کو برابر برابر ملے گا چاہے مرد ہوں چاہے عورت جب ان کا شمار ہو سکے اس طرح جو چیز کسی کی اولاد کو دلائی جائے تو اس میں تمام کے تمام برابر ہوں گے لیکن جس صورت میں دلانے والا واضح کر دے فلاں کو اس قدر اور فلاں کو اس قدر مال ملے گا تو اس کے کہنے کے مطابق دیا جائے گا اور یتامی کا حصہ ان یتامی کو دلایا جائے گا جو کہ مسلمان ہیں اسی طریقہ سے جو مسکین اور مسافر مسلمان ہیں اور کسی کو دو حصہ نہ دیئے جائیں گے یعنی مسکین اور مسافر دونوں کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ مسکین کا حصہ لیں یا مسافر کا اب باقی چار خمس مال غنیمت میں سے تو وہ امام تقسیم کرے گا ان مسلمانوں کو جو کہ بالغ ہیں اور جہاد میں شریک ہوئے تھے۔
It was narrated that ‘Ubadah bin As-Samit said: “We pledged to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to hear and obey, both in times of ease and hardship, when we felt energetic and when we felt tired, that we would not contend with the orders of whomever was entrusted with it, that we would stand firm in the way of truth wherever we may be, and that we would not fear the blame of the blamers.” (Sahih)