جنازے کے ساتھ جانے اور اس پر نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
راوی: ولید بن شجاع , ابن وہب , ابوصخر , شریک بن عبداللہ بن ابی تمر , کریب , ابن عباس
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّکُونِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَی جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِکُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ
ولید بن شجاع، ابن وہب، ابوصخر، شریک بن عبداللہ بن ابی تمر، کریب، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی کوئی میت ایسی نہیں کہ جس کے جنازہ پر چالیس ایسے آدمی نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں (اور وہ اس کے حق میں دعائے مغفرت کریں) اور اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول نہ فرمائے۔