ہجرت کا مفہوم
راوی: حسین بن منصور , مبشر بن عبداللہ , سفیان بن حسین , یعلی بن مسلم , جابر بن زید
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ کَانُوا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لِأَنَّهُمْ هَجَرُوا الْمُشْرِکِينَ وَکَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ مُهَاجِرُونَ لِأَنَّ الْمَدِينَةَ کَانَتْ دَارَ شِرْکٍ فَجَائُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ
حسین بن منصور، مبشر بن عبد اللہ، سفیان بن حسین، یعلی بن مسلم، جابر بن زید سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر مہاجرین میں تھے کیونکہ انہوں نے چھوڑ دیا تھا مشرکین کو اور بعضے انصار بھی مہاجرین میں سے تھے اس لئے کہ مدینہ مشرکین کا ملک تھا پھر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے تھے لیلۃ العقبہ کو (عقبہ ایک جگہ کا نام ہے جو کہ منی کے نزدیک ہے)۔
It was narrated from ‘Amr bin ‘Abdur-Rahman bin Umayyah that his father told him that Ya’la said: “I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my father on the day of the Conquest (of Makkah) and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, accept my father’s pledge to emigrate.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I will accept his pledge for .Iihad, for the emigration (Hijrah) has ceased.” (Hasan)