موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب دیتوں کے بیان میں ۔ حدیث 1442

جن جنایات کی دیت خاص قاتل کو اپنے مال میں سے ادا کرنی پڑتی ہے یعنی عاقلہ سے نہیں لی جاتی ان کا بیان

راوی:

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ لَيْسَ عَلَی الْعَاقِلَةِ عَقْلٌ فِي قَتْلِ الْعَمْدِ إِنَّمَا عَلَيْهِمْ عَقْلُ قَتْلِ الْخَطَإِ

عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ قتل عمد میں عاقلہ پر دیت نہیں ہے عاقلہ پر خطا کی دیت ہے ۔

Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa that his father said, "The tribe is not obliged to pay blood-money for intentional murder. They pay blood-money for accidental killing."

یہ حدیث شیئر کریں