دیت میں میراث کا بیان
راوی:
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أُحَيْحَةُ بْنُ الْجُلَاحِ کَانَ لَهُ عَمٌّ صَغِيرٌ هُوَ أَصْغَرُ مِنْ أُحَيْحَةَ وَکَانَ عِنْدَ أَخْوَالِهِ فَأَخَذَهُ أُحَيْحَةُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَخْوَالُهُ کُنَّا أَهْلَ ثُمِّهِ وَرُمِّهِ حَتَّی إِذَا اسْتَوَی عَلَی عُمَمِهِ غَلَبَنَا حَقُّ امْرِئٍ فِي عَمِّهِ قَالَ عُرْوَةُ فَلِذَلِکَ لَا يَرِثُ قَاتِلٌ مَنْ قَتَلَ
قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ قَاتِلَ الْعَمْدِ لَا يَرِثُ مِنْ دِيَةِ مَنْ قَتَلَ شَيْئًا وَلَا مِنْ مَالِهِ وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا وَقَعَ لَهُ مِيرَاثٌ وَأَنَّ الَّذِي يَقْتُلُ خَطَأً لَا يَرِثُ مِنْ الدِّيَةِ شَيْئًا وَقَدْ اخْتُلِفَ فِي أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ لِأَنَّهُ لَا يُتَّهَمُ عَلَى أَنَّهُ قَتَلَهُ لِيَرِثَهُ وَلِيَأْخُذَ مَالَهُ فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَرِثُ مِنْ دِيَتِهِ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار کا جس کا نام احیحہ بن جلاح تھا اس سے چھوٹا چچا تھا وہ اپنی ننہیال میں تھا اس کو احیحہ نے لے کر مار ڈالا اس کے ننہیال کے لوگوں نے کہا ہم نے پالا پرورش کیا جب جوان ہوا تو اس کا بھتیجا ہم پر غالب آیا اور اسی نے لے لیا عروہ نے کہا اس وجہ سے قاتل مقتول کا وارث نہیں ہوتا ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قتل عمد کرنے والا مقتول کی دیت کا وارث نہیں ہوتا نہ اس کے مال کا نہ وہ کسی وارث کو محروم کرسکتا ہے اور قتل خطا کرنے والادیت کا وارث نہیں ہوتا لیکن اور مال کا وارث ہوتا ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے میرے نزدیک اور مال کا وارث ہو گا۔
11 Malik related to me from Yahya ibn Said from Urwa ibn az-Zubayr that a man of the Ansar called Uhayha ibn al-Julah had a young paternal uncle who was younger than him and who was living with his maternal uncles. Uhayha took him and killed him. His maternal uncles said, "We brought him up from a baby to a youth till he stood firm on his feet, and we have had the right of a man taken from us by his paternal uncle." Urwa said, "For that reason a killer does not inherit from the one he killed."