قبر ستان میں جوتا پہن کر جانا
راوی: سہل بن بکار , اسود , بن شیبان , خالد بن سمیر , بشیر بن نہیک , بشیر
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيکٍ عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ فَهَاجَرَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا اسْمُکَ قَالَ زَحْمٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَائِ خَيْرًا کَثِيرًا ثَلَاثًا ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَقَدْ أَدْرَکَ هَؤُلَائِ خَيْرًا کَثِيرًا وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ فَقَالَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ وَيْحَکَ أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْکَ فَنَظَرَ الرَّجُلُ فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَعَهُمَا فَرَمَی بِهِمَا
سہل بن بکار، اسود، بن شیبان، خالد بن سمیر، بشیر بن نہیک، حضرت بشیر سے روایت ہے جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے اور زمانہ جاہلیت میں جن کا نام زحم بن معبد تھا پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی۔ آپ نے پوچھا تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا زحم آپ نے فرمایا نہیں تو بشیر ہے۔ بشیر نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا اتنے میں آپ مشرکین کی قبروں پر سے گزرے آپ نے فرمایا یہ سب لوگ ایک بڑی بھلائی (اسلام) سے پہلے چلے گئے۔ یہ جملہ آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔ پھر مسلمانوں کی قبروں پر گزرے تو اپنے فرمایا۔ ان سب لوگوں نے خیر کثیر (اسلام کی دولت) حاصل کر لیا اتنے میں آپ کی نظر ایک شخص پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت گزرہا تھا۔ آپ نے فرمایا اے جوتوں والے تجھ پر افسوس ہے۔ اپنے جوتے اتار ڈال۔ اس نے آپ کی جانب دیکھا۔ جب اس نے پہچان لیا کہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو اس نے اپنے جوتے اتار کر پھینک ڈالے۔
Narrated Bashir, the Client of the Apostle of Allah:
Bashir's name in pre-Islamic days was Zahm ibn Ma'bad. When he migrated to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He asked: What is your name? He replied: Zahm. He said: No, you are Bashir.
He (Bashir) said: When I was walking with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) he passed by the graves of the polytheists. He said: They lived before (a period of) abundant good. He said this three times. He then passed by the graves of Muslims. He said: They received abundant good.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) suddenly saw a man walking in shoes between the graves. He said: O man, wearing the shoes! Woe to thee! Take off thy shoes. So the man looked (round), When he recognized the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he took them off and threw them away.