ہاتھ کاٹنے کے مختلف مسائل کا بیان
راوی:
عَنْ أَبَا الزِّنَادِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَامِلًا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَذَ نَاسًا فِي حِرَابَةٍ وَلَمْ يَقْتُلُوا أَحَدًا فَأَرَادَ أَنْ يَقْطَعَ أَيْدِيَهُمْ أَوْ يَقْتُلَ فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي ذَلِکَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَوْ أَخَذْتَ بِأَيْسَرِ ذَلِکَ
قَالَ يَحْيَى و سَمِعْت قَوْله تَعَالَى يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَسْرِقُ أَمْتِعَةَ النَّاسِ الَّتِي تَكُونُ مَوْضُوعَةً بِالْأَسْوَاقِ مُحْرَزَةً قَدْ أَحْرَزَهَا أَهْلُهَا فِي أَوْعِيَتِهِمْ وَضَمُّوا بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ إِنَّهُ مَنْ سَرَقَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا مِنْ حِرْزِهِ فَبَلَغَ قِيمَتُهُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَإِنَّ عَلَيْهِ الْقَطْعَ سَوَاءٌ كَانَ صَاحِبُ الْمَتَاعِ عِنْدَ مَتَاعِهِ أَوْ لَمْ يَكُنْ لَيْلًا ذَلِكَ أَوْ نَهَارًا قَالَ مَالِك فِي الَّذِي يَسْرِقُ مَا يَجِبُ عَلَيْهِ فِيهِ الْقَطْعُ ثُمَّ يُوجَدُ مَعَهُ مَا سَرَقَ فَيُرَدُّ إِلَى صَاحِبِهِ إِنَّهُ تُقْطَعُ يَدُهُ قَالَ مَالِك فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ كَيْفَ تُقْطَعُ يَدُهُ وَقَدْ أُخِذَ الْمَتَاعُ مِنْهُ وَدُفِعَ إِلَى صَاحِبِهِ فَإِنَّمَا هُوَ بِمَنْزِلَةِ الشَّارِبِ يُوجَدُ مِنْهُ رِيحُ الشَّرَابِ الْمُسْكِرِ وَلَيْسَ بِهِ سُكْرٌ فَيُجْلَدُ الْحَدَّ قَالَ وَإِنَّمَا يُجْلَدُ الْحَدَّ فِي الْمُسْكِرِ إِذَا شَرِبَهُ وَإِنْ لَمْ يُسْكِرْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنَّمَا شَرِبَهُ لِيُسْكِرَهُ فَكَذَلِكَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي السَّرِقَةِ الَّتِي أُخِذَتْ مِنْهُ وَلَوْ لَمْ يَنْتَفِعْ بِهَا وَرَجَعَتْ إِلَى صَاحِبِهَا وَإِنَّمَا سَرَقَهَا حِينَ سَرَقَهَا لِيَذْهَبَ بِهَا قَالَ مَالِك فِي الْقَوْمِ يَأْتُونَ إِلَى الْبَيْتِ فَيَسْرِقُونَ مِنْهُ جَمِيعًا فَيَخْرُجُونَ بِالْعِدْلِ يَحْمِلُونَهُ جَمِيعًا أَوْ الصُّنْدُوقِ أَوْ الْخَشَبَةِ أَوْ بِالْمِكْتَلِ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِمَّا يَحْمِلُهُ الْقَوْمُ جَمِيعًا إِنَّهُمْ إِذَا أَخْرَجُوا ذَلِكَ مِنْ حِرْزِهِ وَهُمْ يَحْمِلُونَهُ جَمِيعًا فَبَلَغَ ثَمَنُ مَا خَرَجُوا بِهِ مِنْ ذَلِكَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ وَذَلِكَ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ فَصَاعِدًا فَعَلَيْهِمْ الْقَطْعُ جَمِيعًا قَالَ وَإِنْ خَرَجَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ بِمَتَاعٍ عَلَى حِدَتِهِ فَمَنْ خَرَجَ مِنْهُمْ بِمَا تَبْلُغُ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةَ دَرَاهِمَ فَصَاعِدًا فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ وَمَنْ لَمْ يَخْرُجْ مِنْهُمْ بِمَا تَبْلُغُ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةَ دَرَاهِمَ فَلَا قَطْعَ عَلَيْهِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ إِذَا كَانَتْ دَارُ رَجُلٍ مُغْلَقَةً عَلَيْهِ لَيْسَ مَعَهُ فِيهَا غَيْرُهُ فَإِنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَى مَنْ سَرَقَ مِنْهَا شَيْئًا الْقَطْعُ حَتَّى يَخْرُجَ بِهِ مِنْ الدَّارِ كُلِّهَا وَذَلِكَ أَنَّ الدَّارَ كُلَّهَا هِيَ حِرْزُهُ فَإِنْ كَانَ مَعَهُ فِي الدَّارِ سَاكِنٌ غَيْرُهُ وَكَانَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ يُغْلِقُ عَلَيْهِ بَابَهُ وَكَانَتْ حِرْزًا لَهُمْ جَمِيعًا فَمَنْ سَرَقَ مِنْ بُيُوتِ تِلْكَ الدَّارِ شَيْئًا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَخَرَجَ بِهِ إِلَى الدَّارِ فَقَدْ أَخْرَجَهُ مِنْ حِرْزِهِ إِلَى غَيْرِ حِرْزِهِ وَوَجَبَ عَلَيْهِ فِيهِ الْقَطْعُ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يَسْرِقُ مِنْ مَتَاعِ سَيِّدِهِ أَنَّهُ إِنْ كَانَ لَيْسَ مِنْ خَدَمِهِ وَلَا مِمَّنْ يَأْمَنُ عَلَى بَيْتِهِ ثُمَّ دَخَلَ سِرًّا فَسَرَقَ مِنْ مَتَاعِ سَيِّدِهِ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَلَا قَطْعَ عَلَيْهِ وَكَذَلِكَ الْأَمَةُ إِذَا سَرَقَتْ مِنْ مَتَاعِ سَيِّدِهَا لَا قَطْعَ عَلَيْهَا و قَالَ فِي الْعَبْدِ لَا يَكُونُ مِنْ خَدَمِهِ وَلَا مِمَّنْ يَأْمَنُ عَلَى بَيْتِهِ فَدَخَلَ سِرًّا فَسَرَقَ مِنْ مَتَاعِ امْرَأَةِ سَيِّدِهِ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ إِنَّهُ تُقْطَعُ يَدُهُ قَالَ وَكَذَلِكَ أَمَةُ الْمَرْأَةِ إِذَا كَانَتْ لَيْسَتْ بِخَادِمٍ لَهَا وَلَا لِزَوْجِهَا وَلَا مِمَّنْ تَأْمَنُ عَلَى بَيْتِهَا فَدَخَلَتْ سِرًّا فَسَرَقَتْ مِنْ مَتَاعِ سَيِّدَتِهَا مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَلَا قَطْعَ عَلَيْهَا قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ أَمَةُ الْمَرْأَةِ الَّتِي لَا تَكُونُ مِنْ خَدَمِهَا وَلَا مِمَّنْ تَأْمَنُ عَلَى بَيْتِهَا فَدَخَلَتْ سِرًّا فَسَرَقَتْ مِنْ مَتَاعِ زَوْجِ سَيِّدَتِهَا مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ أَنَّهَا تُقْطَعُ يَدُهَا قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ الرَّجُلُ يَسْرِقُ مِنْ مَتَاعِ امْرَأَتِهِ أَوْ الْمَرْأَةُ تَسْرِقُ مِنْ مَتَاعِ زَوْجِهَا مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ إِنْ كَانَ الَّذِي سَرَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ مَتَاعِ صَاحِبِهِ فِي بَيْتٍ سِوَى الْبَيْتِ الَّذِي يُغْلِقَانِ عَلَيْهِمَا وَكَانَ فِي حِرْزٍ سِوَى الْبَيْتِ الَّذِي هُمَا فِيهِ فَإِنَّ مَنْ سَرَقَ مِنْهُمَا مِنْ مَتَاعِ صَاحِبِهِ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ فِيهِ قَالَ مَالِك فِي الصَّبِيِّ الصَّغِيرِ وَالْأَعْجَمِيِّ الَّذِي لَا يُفْصِحُ أَنَّهُمَا إِذَا سُرِقَا مِنْ حِرْزِهِمَا أَوْ غَلْقِهِمَا فَعَلَى مَنْ سَرَقَهُمَا الْقَطْعُ وَإِنْ خَرَجَا مِنْ حِرْزِهِمَا وَغَلْقِهِمَا فَلَيْسَ عَلَى مَنْ سَرَقَهُمَا قَطْعٌ قَالَ وَإِنَّمَا هُمَا بِمَنْزِلَةِ حَرِيسَةِ الْجَبَلِ وَالثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَنْبِشُ الْقُبُورَ أَنَّهُ إِذَا بَلَغَ مَا أَخْرَجَ مِنْ الْقَبْرِ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ فَعَلَيْهِ فِيهِ الْقَطْعُ و قَالَ مَالِك وَذَلِكَ أَنَّ الْقَبْرَ حِرْزٌ لِمَا فِيهِ كَمَا أَنَّ الْبُيُوتَ حِرْزٌ لِمَا فِيهَا قَالَ وَلَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْقَطْعُ حَتَّى يَخْرُجَ بِهِ مِنْ الْقَبْرِ
ابو زناد سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے ایک عامل نے چند آدمیوں کو ڈکیتی میں گرفتار کیا پھر انہوں نے کسی کو قتل نہیں کیا تھا عامل نے چاہا کہ ان کے ہاتھ کاٹے یا ان کو قتل کرے پھر عمر بن عبدالعزیز کو اس بارے میں لکھا انہوں نے جواب میں لکھا کہ اگر تو آسان امر کو اختیار کرے تو بہتر ہے ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو شخص بازار کے ان مالوں کو چرائے جن کو مالکوں نے کسی برتن میں محفوظ کرکے رکھاہو ملا کر ایک درسرے سے، ربع دینار کے موافق چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا برابر ہے کہ مالک وہاں موجود ہو یا نہ ہو رات کو ہو یا دن کو۔
کہا مالک نے جو شخص ربع دینار کے موافق مال چرائے پھر مال مسروقہ مالک کے حوالے کردے تب بھی اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص نشے کی چیز پی چکا ہو اور اس کی بو آتی ہو اس کے منہ سے لیکن اس کو نشہ نہ ہو تو پھر بھی حد ماریں گے کیونکہ اس نے نشے کے واسطے پیا تھا اگرچہ نشہ نہ ہوا ہو، ایسا ہی چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا اگرچہ وہ چیز مالک کو پھیر دے کیونکہ اس نے لے جانے کے واسطے چرایا تھا اگرچہ لے نہ گیا۔
کہا مالک نے اگر کئی آدمی مل کر مال چرانے کے لئے ایک گھر میں گھسے اور وہاں سے ایک صندوق یا لکڑی یا زیور سب ملا کر اٹھا لائے اگر اس کی قیمت ربع دینار ہو تو سب کا ہاتھ کاٹا جائے گا اگر ہر ایک ان میں سے جدا جدا مال لے کر نکلا تو جس کا مال ربع دینار تک پہنچے گا اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور جس کا اس سے کم ہوگا اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک گھر ہو اس میں ایک ہی آدمی رہتا ہو اب کوئی آدمی اس گھر میں سے کوئی شئے چرائے لیکن گھر سے باہر نہ لے جائے (مگراسی گھر میں ایک کوٹھڑی سے دوسری کوٹھڑی میں رکھے یا صحن میں لائے) تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا جب تک گھر سے باہر نہ لے جائے البتہ اگر ایک گھر میں کئی کوٹھڑیاں الگ الگ ہوں اور ہر کوٹھڑی میں لوگ رہتے ہوں اب کوئی شخص کوٹھڑی والے کا مال چرا کر کوٹھڑی سے باہر نکال لائے لیکن گھر سے باہر نہ نکالے تب ہاتھ کاٹا جائے گا۔
کہا مالک نے جو غلام گھر میں آجاتا ہو یا لونڈی آجاتی ہو اور اس کے مالک کو اس پر اعتبار ہو وہ اگر کوئی چیز چرائے اپنے مالک کی تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا اسی طرح جو غلام یا لونڈی آمدو رفت نہ رکھتے ہوں نہ ان کا اعتبار ہو وہ بھی اگر اپنے مالک کا مال چرائیں تو ہاتھ نہ کاٹا جائے گا اور جو اپنے مالک کی بیوی کا مال چرائیں یا اپنی مالکہ کے خاوند کا مال چرائیں تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔
کہا مالک نے اسی طرح مرد اپنی عورت کے اس مال کو چرائے جو اس گھر میں نہ ہو جہاں وہ دونوں رہتے ہیں بلکہ ایک اور گھر میں محفوظ ہو یا عورت اپنے خاوند کے ایسے مال کو چرائے جو اس گھر میں نہ ہو جہاں وہ دونوں رہتے ہیں بلکہ ایک اور گھر میں بند ہو تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔
کہا مالک نے چھوٹا بچہ یا غیر ملک کا آدمی جو بات نہیں کرسکتا ان کو اگر کوئی ان کے گھر سے چرا لے جائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا اور جو راہ میں سے لے جائے یا گھرکے باہر سے تو ہاتھ نہ کاٹا جائے گا اور ان کا حکم پہاڑ کی بکری اور درخت پر لگے ہوئے میوے کا ہوگا۔
کہا مالک نے قبر کھود کر اگر ربع دینار کے موافق کفن چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ قبر ایک محفوظ جگہ ہے جیسے گھر لیکن جب تک کفن قبر سے باہر نکال نہ لے تب تک ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
Yahya related to me from Malik that Abu'z-Zinad informed him that a governor of Umar ibn Abd al-Aziz took some people in battle and had not killed any of them. He wanted to cut off their hands or kill them, so he wrote to Umar ibn Abd al-Aziz about that Umar ibn Abd al-Aziz wrote to him, "Better to take less than that."