سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 411

تعویز لٹکانا۔

راوی: ایوب بن محمد , معمر بن سلیمان , عبداللہ بن بشر , اعمش , عمرو بن مرہ , یحییٰ بن جزار ابن اخت زینب , عبداللہ بن زینب زینب اہلیہ ابن مسعود

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بِشْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ ابْنِ أُخْتِ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْنَبَ قَالَتْ کَانَتْ عَجُوزٌ تَدْخُلُ عَلَيْنَا تَرْقِي مِنْ الْحُمْرَةِ وَکَانَ لَنَا سَرِيرٌ طَوِيلُ الْقَوَائِمِ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا دَخَلَ تَنَحْنَحَ وَصَوَّتَ فَدَخَلَ يَوْمًا فَلَمَّا سَمِعَتْ صَوْتَهُ احْتَجَبَتْ مِنْهُ فَجَائَ فَجَلَسَ إِلَی جَانِبِي فَمَسَّنِي فَوَجَدَ مَسَّ خَيْطٍ فَقَالَ مَا هَذَا فَقُلْتُ رُقًی لِي فِيهِ مِنْ الْحُمْرَةِ فَجَذَبَهُ وَقَطَعَهُ فَرَمَی بِهِ وَقَالَ لَقَدْ أَصْبَحَ آلُ عَبْدِ اللَّهِ أَغْنِيَائَ عَنْ الشِّرْکِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الرُّقَی وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْکٌ قُلْتُ فَإِنِّي خَرَجْتُ يَوْمًا فَأَبْصَرَنِي فُلَانٌ فَدَمَعَتْ عَيْنِي الَّتِي تَلِيهِ فَإِذَا رَقَيْتُهَا سَکَنَتْ دَمْعَتُهَا وَإِذَا تَرَکْتُهَا دَمَعَتْ قَالَ ذَاکِ الشَّيْطَانُ إِذَا أَطَعْتِهِ تَرَکَکِ وَإِذَا عَصَيْتِهِ طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي عَيْنِکِ وَلَکِنْ لَوْ فَعَلْتِ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ خَيْرًا لَکِ وَأَجْدَرَ أَنْ تُشْفَيْنَ تَنْضَحِينَ فِي عَيْنِکِ الْمَائَ وَتَقُولِينَ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا

ایوب بن محمد، معمر بن سلیمان، عبداللہ بن بشر، اعمش، عمرو بن مرہ، یحییٰ بن جزار ابن اخت زینب، عبداللہ بن زینب حضرت زینب اہلیہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک بڑھیا ہمارے پاس آیا کرتی تھی سرخ بادہ کا دم کرتی تھی ہمارے پاس ایک تخت تھا جس کے پائے تھے جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر تشریف لاتے تو کھنکھارتے اور آواز دیتے ایک روز وہ اندر تشریف لائے میں نے ان کی آواز سنی تو ان سے پردہ میں ہوگئی وہ آئے اور میرے ساتھ ہی بیٹھ گئے انہوں نے مجھے ہاتھ لگایا تو ایک تعویز ان کو محسوس ہوا فرمانے لگے یہ کیا ہے؟ میں نے کہا میرا تعویز ہے اس پر سرخ بادے سے بچاؤ کا دم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے اسے کھینچ کر توڑا اور پھینک دیا اور فرمایا کہ عبداللہ کے گھر والے شرک سے بیزار ہوچکے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا دم تعویز اور ٹونا (حب کا گنڈا) سب شرک ہے۔ میں نے کہا کہ ایک روز میں باہر نکلی تو فلاں کی مجھ پر نظر پڑی اس کے بعد سے میری جو آنکھ اس کی طرف تھی بہنے لگی میں اس پر دم کروں تو ٹھیک ہو جاتی ہوں اور دم ترک کردوں تو پھر بہنے لگتی ہے فرمانے لگے یہ شیطان کی کا رستانی ہے جب تم اس کی نافرمانی کرتی ہو تو وہ تمہاری آنکھ میں اپنی انگلی چبھوتا ہے البتہ اگر تم وہی عمل کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تو یہ تمہارے حق میں بہتر بھی ہوگا اور تمہاری شفایابی کیلئے بہت موزوں بھی ہے تم اپنی آنکھ میں پانی کا چھینٹا ڈالو اور یہ کہو أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا۔

It was narrated that Zainab said: "There was an old woman who used to enter upon us and perform Ruquah from erysipelas: Contagious disease which causes fever and leaves a red coloration of the skin. We had a bed with long legs, and when 'Abdullah entered he would clear this throat and make noise. He entered one day and when she heard his voice she veiled herself from him. He came and sat beside me, and touched me, and he found a string. He said: 'What is this?' I said: "An amulet against erysipelas.' He pulled it, broke it and threw it away, and said: 'The family of 'Abdullah has no need of polytheism.' I heard the Messenger of Allah say: "RlIqyah (i.e., which consist of the names of idols and devils etc.), amulets and Tiwalah (charms) are polytheism.": I said: 'I went out one day and so-and-so looked at me, and my eye began to water on the side nea res t him. When I recited Ruqyah for it, it stopped, but if I did not recite Ruqyah it watered again.' He said: 'That is Satan, if you obey him he leaves you alone but if you disobey him he pokes you with his finger in your eye. But if you do what the Messenger of Allah used to do, that will be better for you and more effective in healing. Sprinkle water in your eye and say: (fake away the pain, 0 Lord of mankind, and grant healing, for You are the Healer, and there is no healing but Your healing that leaves no trace of sickness).''' (Da'if)

یہ حدیث شیئر کریں