سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ قسم کھانے اور نذر (منت) ماننے کا بیان ۔ حدیث 1504

جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے کا بیان

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , عطاء بن سائب , ابویحیی ی , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِي يَحْيَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّالِبَ الْبَيِّنَةَ فَلَمْ تَکُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَی قَدْ فَعَلْتَ وَلَکِنْ قَدْ غُفِرَ لَکَ بِإِخْلَاصِ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَبُو دَاوُد يُرَادُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَمْ يَأْمُرْهُ بِالْکَفَّارَةِ

موسی بن اسماعیل، حماد، عطاء بن سائب، ابویحیی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جھگڑا کیا۔ آپ نے مدعی سے گواہ مانگا لیکن اس کے پاس کوئی گواہ نہ تھا تو آپ نے مدعی علیہ سے قسم طلب کی۔ اس نے قسم کھائی اللہ کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک تو نے کیا ہے (یعنی تو جھوٹی قسم کھا رہا ہے) لیکن اللہ تعالیٰ نے تجھے خلوص دل کے ساتھ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنے پر بخش دیا ہے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ آپ نے اس کو کفارہ کا حکم نہیں دیا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:
Two men brought their dispute to the Prophet (peace_be_upon_him). The Prophet (peace_be_upon_him) asked the plaintiff to produce evidence, but he had no evidence. So he asked the defendant to swear. He swore by Allah "There is no god but He."
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Yes, you have done it, but you have been forgiven for the sincerity of the statement: "There is no god but Allah."

یہ حدیث شیئر کریں