تقدیر میں گفتگوں کی ممانعت
راوی:
عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ مَا رَأْيُکَ فِي هَؤُلَائِ الْقَدَرِيَّةِ فَقُلْتُ رَأْيِي أَنْ تَسْتَتِيبَهُمْ فَإِنْ تَابُوا وَإِلَّا عَرَضْتَهُمْ عَلَی السَّيْفِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَذَلِکَ رَأْيِي قَالَ مَالِک وَذَلِکَ رَأْيِي
ابی سہیل بن مالک عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ جا رہے تھے انہوں نے پوچھا ابوسہیل سے کہ تمہاری کیا رائے ہے قدریہ کے بارے میں ابوسہیل نے کہا میری رائے یہ ہے کہ ان سے توبہ کراؤ توبہ کر لیں تو بہتر، نہیں تو قتل کئے جائیں عمر بن عبدالعزیز نے کہا میری رائے بھی یہی ہے مالک نے کہا میری بھی یہی رائے ہے ان لوگوں کے بارے میں ۔
Yahya related to me from Malik that his paternal uncle, Abu Suhayl ibn Malik said, "I was a prisoner with Umar ibn Abd al-Aziz. He said, 'What do you think about these Qadariyya (fatalists)?' I said, 'My opinion is that one should ask them to turn from wrong action, if they will do so. If not, subject them to the sword.' Umar ibn Abd al-Aziz said, 'That is my opinion.
Malik added, "That is my opinion also."