اگر پالتو جانور وحشی ہو جائے؟
راوی: احمد بن سلیمان , حسین بن علی , زائدة , سعید بن مسروق , عبایة بن رفاعة بن رافع , رافع بن خدیج
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ فَعَجَّلَ أَوَّلُهُمْ فَذَبَحُوا وَنَصَبُوا الْقُدُورَ فَدُفِعَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَّمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ عَشْرًا مِنْ الشَّائِ بِبَعِيرٍ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ نَدَّ بَعِيرٌ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَکُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَکَذَا
احمد بن سلیمان، حسین بن علی، زائدة، سعید بن مسروق، عبایة بن رفاعة بن رافع، رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے ذوالحلیفہ میں جو کہ تہامہ میں ہے رفاف عرق نامی جگہ کے پاس لوگوں نے اونٹ اور بکریاں حاصل کیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں کے پیچھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے پیچھے رہتے تھے (تا کہ سب کے حالات سے باخبر رہیں اور جو شخص تھک جائے اس کو سوار کر لیں) تو جو حضرات آگے تھے تو انہوں نے مال غنیمت کی تقسیم میں جلدی کی اور مال غنیمت تقسیم ہونے سے قبل جانوروں کو ذبح کیا اور انہوں نے دیگیں چڑھا دیں۔ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حکم فرمایا تو وہ دیگیں الٹ دی گئیں۔ پھر جانوروں کو تقسیم کیا تو دس بکریاں ایک اونٹ کے برابر مقرر و متعین کیں اتنے میں ایک اونٹ بھاگ نکلا اور لوگوں کے پاس گھوڑے بھی کم تعداد میں تھے (ور نہ لوگ اس بھاگے ہوئے اور بگڑے ہوئے اونٹ کو پکڑنے کی کوشش کرتے) اور وہ لوگ اس اونٹ کو پکڑنے کے واسطے دوڑے لیکن وہ ہاتھ نہیں آیا یہاں تک کہ اس نے سب کو تھکا دیا۔ آخرکار اس کے ایک آدمی نے ایک تیر مارا تو اللہ نے اس اونٹ کو روک دیا (یعنی تیر کھانے کے بعد اسی جگہ ٹھہر گیا) اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ جانور (جو کہ ایک طریقہ سے پالتو جانور ہیں جیسے اونٹ گائے بیل بکری دنبہ وغیرہ) بھی وحشی ہو جاتے ہیں جیسے کہ جنگلی جانور تو جو تم لوگوں کے ہاتھ نہ آئے تو تم اس کے ساتھ اس طریقہ سے کرو (یعنی تم اس کے تیر مارو پھر اگر وہ جانور مر جائے تو تم اس کو کھالو اس لئے کہ اگر اپنے اختیار سے کسی وجہ سے باقاعدہ جانور ذبح نہ کر سکو تو مذکورہ طریقہ سے ِبسْمِ اللَّهِ پڑھ کرتیر مارنے سے بھی وہ جانور حلال ہو جاتا ہے اس آخری صورت کو شریعت کی اصطلاح میں زکوة اضطراری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
It was narrated from ‘Adiyy bin Hatirn that he asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about hunting and he said: “When you release your arrow or your dog, mentioned the name of Allah, and when your arrow kills (the game), then eat.” He said: “What if it gets away from me for a night, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?” He said: “If you find your arrow, and you do not find the mark of anything else, then eat it. But if it falls into the water, do not eat it.” (Sahih)