سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ قسم کھانے اور نذر (منت) ماننے کا بیان ۔ حدیث 1534

آدمی کو جس بات کا اختیار نہیں اس کی نذر کرنا

راوی: سلیمان بن حرب , محمد بن عیسی , حماد , ایوب , ابوقلابہ , ابی مہلب , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ کَانَتْ الْعَضْبَائُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَکَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ فَأُسِرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ تَأْخُذُنِي وَتَأْخُذُ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ نَأْخُذُکَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِکَ ثَقِيفَ قَالَ وَکَانَ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقَدْ قَالَ فِيمَا قَالَ وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوْ قَالَ وَقَدْ أَسْلَمْتُ فَلَمَّا مَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد فَهِمْتُ هَذَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَی نَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ قَالَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُکَ قَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِکُ أَمْرَکَ أَفْلَحْتَ کُلَّ الْفَلَاحِ قَالَ أَبُو دَاوُد ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی حَدِيثِ سُلَيْمَانَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي إِنِّي ظَمْآنٌ فَاسْقِنِي قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُکَ أَوْ قَالَ هَذِهِ حَاجَتُهُ فَفُودِيَ الرَّجُلُ بَعْدُ بِالرَّجُلَيْنِ قَالَ وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَائَ لِرَحْلِهِ قَالَ فَأَغَارَ الْمُشْرِکُونَ عَلَی سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِالْعَضْبَائِ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهَا وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَکَانُوا إِذَا کَانَ اللَّيْلُ يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ فِي أَفْنِيَتِهِمْ قَالَ فَنُوِّمُوا لَيْلَةً وَقَامَتْ الْمَرْأَةُ فَجَعَلَتْ لَا تَضَعُ يَدَهَا عَلَی بَعِيرٍ إِلَّا رَغَا حَتَّی أَتَتْ عَلَی الْعَضْبَائِ قَالَ فَأَتَتْ عَلَی نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ قَالَ فَرَکِبَتْهَا ثُمَّ جَعَلَتْ لِلَّهِ عَلَيْهَا إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ نَاقَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَجِيئَ بِهَا وَأُخْبِرَ بِنَذْرِهَا فَقَالَ بِئْسَ مَا جَزَيْتِيهَا أَوْ جَزَتْهَا إِنْ اللَّهُ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَالْمَرْأَةُ هَذِهِ امْرَأَةُ أَبِي ذَرٍّ

سلیمان بن حرب، محمد بن عیسی، حماد، ایوب، ابوقلابہ، ابی مہلب، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عضباء نبی عقیل میں سے ایک شخص کی ونٹنی تھی اور یہ اونٹنی ان جانوروں میں سے تھی جو (انتظام کی غرض سے) حاجیوں کے آگے جاتی تھی پھر وہ شخص (یعنی عضباء کا مالک جنگ میں) قیدی بنا لیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے باندھ کر لایا گیا۔ اس وقت آپ ایک گدھے پر سوار تھے جس پر ایک چادر پڑی ہوئی تھی وہ شخص بولا اے محمد! تم مجھ کو کس جرم میں پکڑتے ہو اور اس جانور کو جو حاجیوں کے آگے جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہم تجھ کو تیرے حلیف قبیلہ ثقیف کے جرم میں پکڑتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف نے اصحاب رسول میں سے دو شخصوں کو قید کیا ہوا تھا۔ اس نے دوران گفتگو یہ بھی کہا کہ میں تو مسلمان ہوں یا یہ کہا کہ اب میں اسلام لے آیا ہوں لیکن آپ آگے بڑھ گئے۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ حدیث کا یہ ٹکڑا کہ آپ آگے بڑھ گئے۔ میں نے محمد بن عیسیٰ سے سمجھا ہے (سلیمان بن حرب سے نہیں) (جب آپ آگے برھ گئے) تو اس شخص نے آپ کو پکارا اے محمد! اے محمد!۔ عمران کہتے ہیں کہ آپ بڑے رحم دل اور نرم مزاج تھے۔۔ آپ اس کی آواز سن کر اس کے پاس تشریف لائے اور پوچھا کیا بات ہے؟ بولا میں مسلمان ہوں۔ آپ نے فرمایا۔ اگر تو یہی بات اس وقت کہتا جب تو اپنے اختیار میں تھا (یعنی گرفتار نہ ہوا تھا) تو بلاشبہ تو نے پوری کامیابی حاصل کرلی تھی۔۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ میں پھر حدیث سلیمان کی طرف لوٹتا ہوں۔ وہ شخص بولا اے محمد! میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کلائیے میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلایئے۔ آپ نے فرمایا یہی تیرا مقصد تھا یا یہ فرمایا کہ یہی اس کا مقصد تھا راوی کہتے ہیں کہ ان دو شخصوں کے بدلہ میں (جو بنی ثقیف کی قید میں تھے) اپنی سواری کے لئے رکھ لی۔ پھر مشرکین نے مدینہ کے جانوروں پر ڈاکہ ڈالا اور عضباء کو لے گئے اور جاتے جاتے ایک مسلمان عورت کو بھی اٹھا لے گئے۔ جب رات ہوتی تو وہ اپنے اونٹوں کو آرام کے لئے میدان میں چھوڑ دیتے۔ ایک رات جب وہ سب گہری نیند سو گئے تو وہ مسلمان عورت اٹھی تاکہ چپکے سے کسی اونٹ پر سوار ہو کر بھاگ نکلے) پھر وہ جس اونٹ پر بھی ہاتھ رکھتی تو وہ آواز نکالتا یہاں تک کہ وہ عضباء کے پاس آئی تو دیکھا کہ وہ نہایت شریف اور سواری میں ماہر اونٹنی ہے تو وہ اس پر سوار ہوگئی پھر اس نے اللہ سے یہ منت مانی کہ اگر اس نے اس کو (مشرکین سے) نجات دیدی تو وہ اس اونٹنی کو قربان کر دے گی جب وہ مدینہ پہنچی تو لوگوں نے پہچان لیا کہ یہ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی ہے آپ کو اس کو خبر کی گئی تو آپ نے اس کو بلا بھیجا۔ وہ آئی اور بتایا کہ میں نے اس اونٹنی کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا تو نے اس اونٹنی کو برا بدلہ دینا چاہا۔ اگر اللہ نے تجھ کو اس اونٹنی کی پشت پر نجات بخشی تو کیا اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کو ذبح کر ڈالے؟ فرمایا اس نذر کا پورا کرنا جائز نہیں جس میں اللہ کی نافرمانی ہو یا ایسی نذر ہو جو آدمی کے اختیار میں نہ ہو۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ یہ عورت حضرت ابوذر کی بیوی تھیں۔

Narrated Maymunah, daughter of Kardam:
I went out with my father to see the hajj performed by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I fixed my eyes on him. My father came near him while he was riding his she-camel. He had a whip like the whip of scribes. I heard the bedouin and the people say: The whip, the whip. My father came near him and held his foot. She said: He admitted his Prophethood and stood and listened to him.
He said: Apostle of Allah, I have made a vow that if a son is born to me, I shall slaughter a number of sheep at the end of Buwanah in the dale of hill.
The narrator said: I do not know (for certain) that she said: Fifty (sheep).
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Does it contain any idol?
He said: No. Then he said: Fulfil your vow that you have taken for Allah. He then gathered them (i.e. the sheep) and began to slaughter them. A sheep ran away from them.
He searched for it saying: O Allah, fulfil my vow on my behalf. So he succeeded (in finding it) and slaughtered it.

یہ حدیث شیئر کریں