مجبوری کی بیع
راوی: محمد بن عیسی , ہشیم , صالح بن عامر , ابوداؤد , محمد , علی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ أَبُو دَاوُد کَذَا قَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَوْ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ ابْنُ عِيسَی هَکَذَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ سَيَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ يَعَضُّ الْمُوسِرُ عَلَی مَا فِي يَدَيْهِ وَلَمْ يُؤْمَرْ بِذَلِکَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تَنْسَوْا الْفَضْلَ بَيْنَکُمْ وَيُبَايِعُ الْمُضْطَرُّونَ وَقَدْ نَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُضْطَرِّ وَبَيْعِ الْغَرَرِ وَبَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکَ
محمد بن عیسی، ہشیم، صالح بن عامر، ابوداؤد، محمد، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگ ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑیں گے (یعنی ایک دوسرے کے درپے آزار ہوں گے) جو مال والا آدمی ہوگا وہ اپنے مال کو دانتوں سے پکڑے گا (یعنی انتہائی بخیل ہوگا) حالانکہ اس کو ایسا حکم نہیں ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آپس میں احسان کو مت بھولو اور مجبوری سے بیع کریں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجبور کا مال خرید نے منع فرمایا ہے (یعنی اگر کوئی شخص مجبور ہے تو اس کی مدد کی جائے اس کا اسباب زندگی اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر کم قیمت پر نہ خریدا جائے) اور منع فرمایا دھوکہ کی بیع سے اور پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
A time is certainly coming to mankind when people will bite each other and a rich man will hold fast, what he has in his possession (i.e. his property), though he was not commanded for that. Allah, Most High, said: "And do not forget liberality between yourselves." The men who are forced will contract sale while the Prophet (peace_be_upon_him) forbade forced contract, one which involves some uncertainty, and the sale of fruit before it is ripe.