مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کا بیان
راوی:
قَالَ أَبُو دَاوُد قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ قُلْتُ لَهُ حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سَعِيدٍ أَبِي شُجَاعٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حِجْرِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَجَاءَهُ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلٍ فَقَالَ أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ دَعْهُ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ
امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث سعید بن یعقوب الطالقانی کے سامنے پڑھی اور ان سے کہا کہ حضرت عبداللہ بن المبارک نے آپ سے یہ حدیث سعید بن ابی شجاع کے واسطہ سے بیان کی اور وہ کہتے ہیں مجھ سے عثمان بن سہل بن رافع بن خدیج نے یہ حدیث بیان کی اور یہ کہ میں یتیم تھا اور حضرت رافع بن خدیج کی سرپرستی میں تھا، میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو ان کے پاس میرے بھائی عمران بن سہل آئے اور ان سے کہا کہ ہم نے اپنی زمین کرائے پر دی ہے فلاں عورت کو دو سو درہم کے عوض میں تو حضرت رافع نے فرمایا کہ اس معاملہ کو چھوڑ دو اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔