مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کا بیان
راوی: ہارون بن عبداللہ فضل , بن دکین , بکیر , بن عامر , ابن ابن نعیم , رافع بن خدیج ,
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ حَدَّثَنَا بُکَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ زَرَعَ أَرْضًا فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْقِيهَا فَسَأَلَهُ لِمَنْ الزَّرْعُ وَلِمَنْ الْأَرْضُ فَقَالَ زَرْعِي بِبَذْرِي وَعَمَلِي لِي الشَّطْرُ وَلِبَنِي فُلَانٍ الشَّطْرُ فَقَالَ أَرْبَيْتُمَا فَرُدَّ الْأَرْضَ عَلَی أَهْلِهَا وَخُذْ نَفَقَتَکَ
ہارون بن عبداللہ فضل بن دکین ، بکیر، بن عامر، ابن ابن نعیم، رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ حضرت رافع بن خدیج نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی انہوں نے ایک زمین میں زراعت کی تھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اس زمین پر گزر ہوا اور وہ اس وقت حضرت رافع زمین کو پانی دے رہے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کھیتی کس کی ہے؟ یہ زمین کس کی ہے۔ رافع نے جواب دیا کہ کھیتی اور بیج میرا ہے اور محنت بھی میری ہے جبکہ پیداوار کا آدھا حصہ میرا ہے اور آدھا فلاں شخص کے لئے ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے سودی معاملہ کیا ہے زمین اس کے مالک کو لوٹا دو اور اپنے اخراجات اس سے وصول کر لو۔
Narrated Rafi' ibn Khadij:
Rafi' had cultivated a land. The Prophet (peace_be_upon_him) passed him when he was watering it. So he asked him: To whom does the crop belong, and to whom does the land belong? He replied: The crop is mine for my seed and labour. The half (of the crop) is mine and the half for so-and-so. He said: You conducted usurious transaction. Return the land to its owner and take your wages and cost.