نظر کے منتر کا بیان
راوی:
عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَکِّيِّ أَنَّهُ قَالَ دُخِلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنَيْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ لِحَاضِنَتِهِمَا مَا لِي أَرَاهُمَا ضَارِعَيْنِ فَقَالَتْ حَاضِنَتُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ تَسْرَعُ إِلَيْهِمَا الْعَيْنُ وَلَمْ يَمْنَعْنَا أَنْ نَسْتَرْقِيَ لَهُمَا إِلَّا أَنَّا لَا نَدْرِي مَا يُوَافِقُکَ مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَرْقُوا لَهُمَا فَإِنَّهُ لَوْ سَبَقَ شَيْئٌ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ
حمید بن قیس مکی سے روایت ہے کہ جعفر بن ابی طالب کے دو لڑکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے ان کی دایہ سے کہا کیا سبب ہے یہ لڑکے دبلے ہیں وہ بولی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو نظر لگ جاتی ہے اور ہم نے منتر اس واسطے نہ کیا کہ معلوم نہیں آپ ان کو پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ آپ نے فرمایا منتر کرو ان کے واسطے کیونکہ اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھتی تو نظر بڑھتی۔
Yahya related to me from Malik that Humayd ibn Qays al-Makki said, "A man came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, with the two sons of Jafar ibn Abi Talib. He said to their nursemaid, 'Why do I see them so thin?' Their nursemaid said, 'Messenger of Allah, the evil eye goes quickly to them. Nothing stops us from asking someone to make incantations (using ayats of Qur'an) for them, except that we do not know what of that would agree with you.' The Messenger of ,Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Make incantations for them. Had anything been able to precede the decree, the evil eye would precede it.' "