شمائل ترمذی ۔ جلد اول ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان ۔ حدیث 29

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

راوی:

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله عليه وسلم کَانَ يُسْدِلُ شَعَرَهُ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ يَفْرِقُونَ رُؤُوسَهُمْ وَکَانَ أَهْلُ الْکِتَابِ يُسْدِلُونَ رُؤُوسَهُمْ وَکَانَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْکِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْئٍ ثُمَّ فَرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله عليه وسلم رَأْسَهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اولاً بالوں کو بغیر مانگ نکال کے ویسے ہی چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے اور اہل کتاب نہیں نکالتے تھے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ابتداء ان امور میں جن میں کوئی حکم نازل نہیں ہوتا تھا اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے ۔ لیکن اس کے بعد یہ منسوخ ہو گیا اس لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مخالفتِ اہل کتاب کرنے لگے۔

Ibne Abbas R.A. says: "Rasulullah (SAW) used to leave his hair the way it naturally was, without making a path in the hair (parting hair). The reason being that the mushrikeen
(polytheists) used to make a path in their hair, and the Ahlul Kitaab (People of the Book) did not do so. In the early periods Rasulullah (SAW) preferred to follow the Ahlul Kitaab, rather
than others, in matters where no command had came from Allah. Later this was abrogated, and Rasulullah (SAW) began apposing the ways of the Ahlul Kitaab after this".

یہ حدیث شیئر کریں