سورئہ کوثر کی تفسیر
راوی: احمد بن منیع , سریج بن نعمان , حکم بن عبدالملک , قتادہ , انس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذْ عُرِضَ لِي نَهْرٌ حَافَّتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ قُلْتُ لِلْمَلَکِ مَا هَذَا قَالَ هَذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَهُ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَی طِينَةٍ فَاسْتَخْرَجَ مِسْکًا ثُمَّ رُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَرَأَيْتُ عِنْدَهَا نُورًا عَظِيمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ
احمد بن منیع، سریج بن نعمان، حکم بن عبدالملک، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میں جنت میں چل رہا تھا کہ میں نے ایک نہر دیکھی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے تھے۔ میں نے فرشتے سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا کی ہے۔ پھر انہوں نے ہاتھ مارا اور اس کی مٹی نکالی، تو وہ مشک تھی۔ پھر میرے سامنے سدرة المنتہی آگئی اور میں نے اس کے قریب عظیم نور دیکھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔
Sayyidina Anas reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “While I was in Paradise, I saw a river on either side of which tents of pearl were pitched. I asked the angel what they were and he said, ‘It is al-Kawthar that Allah has granted you’. Then, he struck its soil with his hand and it emitted the fragrant smell of musk. Then the Sidratul-Muntaha was raised for me, and I saw in it a great light.
[Ahmed 12988]