قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالی کا قول کہ اللہ تعالی تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالی تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتاہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
راوی: ابوالنعمان , حماد بن زید , غیلان بن جریر , ابوبردہ
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ ثُمَّ أُتِيَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا وَاللَّهِ لَا يُبَارَکُ لَنَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَارْجِعُوا بِنَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُذَکِّرُهُ فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُکُمْ بَلْ اللَّهُ حَمَلَکُمْ وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا کَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَکَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي
ابوالنعمان، حماد بن زید، غیلان بن جریر، ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں میں نے نبی کی خدمت میں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ آپ سے سواری مانگنے کو آیا تو آپ نے فرمایا واللہ میں تمہیں سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہے جس پر میں تم کو سوار کروں، راوی کا بیان ہے کہ پھر ہم ٹھہرے جب تک اللہ نے چاہا کہ ہم ٹھہریں۔ پھر آپ کے پاس تین خوبصورت اونٹنیاں لائی گئیں ہم کو آپ نے اس پر سوار کیا جب ہم چلے تو ہم نے کہا یا ہم میں سے کسی نے کہا، کہ واللہ ہم کو برکت نہ ہوگی ہم نبی کی خدمت میں سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھائی کہ ہمیں سواری نہ دیں گے، پھر ہم کو آپ نے سواری دے دی (تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ بھول گئے) اس لئے ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں سوار نہیں کیا ہے بلکہ اللہ نے تمہیں سوار کیا ہے اور واللہ میں جب بھی اللہ کی مشیت کے مطابق قسم کھاتا ہوں اور اس کے علاوہ میں بھلائی دیکھتا ہوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیتا ہوں اور جو بہتر ہے وہ کرلیتا ہوں، یا (یہ فرمایا کہ) میں وہ کرلیتا ہوں جو بہتر ہے، اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔
Narrated Abu Musa:
I went to the Prophet along with a group of Al-Ash'ariyin in order to request him to provide us with mounts. He said, "By Allah, I will not provide you with mounts and I haven't got anything to mount you on." Then we stayed there as long as Allah wished us to stay, and then three very nice looking she-camels were brought to him and he made us ride them. When we left, we, or some of us, said, "By Allah, we will not be blessed, as we came to the Prophet asking him for mounts, and he swore that he would not give us any mounts but then he did give us. So let us go back to the Prophet and remind him (of his oath)." When we returned to him (and reminded him of the fact), he said, "I did not give you mounts, but it is Allah Who gave you. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath to do something and then I find something else than the first, I will make expiation for my oath and do the thing which is better (or do something which is better and give the expiation for my oath)."