نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہاجاتاہے۔
راوی: اسماعیل , مالک , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود , ابوہریرہ , زید بن خالد
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ تَكَلَّمْ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الْأَسْلَمِيُّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
اسماعیل، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، زید بن خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ان دونوں نے بیان کیا کہ دو آدمی رسول اللہ کی خدمت اقدس میں جھگڑتے ہوئے آئے ان میں ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیجئے اور ہمیں اجازت دیجئے کہ میں عرض کروں، آپ نے فرمایا کہ بیان کر اس نے کہا کہ میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا مالک نے کہا کہ عسیف سے مراد مزدور ہے میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیہ دے کر اس کو چھڑایا، پھر میں نے اہل علم سے دریافت کیا تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لئے جلاوطن ہونا پڑے گا سنگسار تو اس کی بیوی کو کیا جائے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میں تمہارا فیصلہ اللہ کے مطابق کروں گا تمہاری بکریاں اور لونڈی تمہیں واپس کی جاتی ہیں اور اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لئے جلاوطن کردیا اور انیس اسلمی کو حکم دیا کہ اس دوسرے کی بیوی کے پاس جائے، اگر وہ اعتراف کرے تو اس کو رجم کر دیا جائے اس نے اعتراف کرلیا تو اس کو رجم کر دیا گیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws." The other who was wiser, said, "Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife." Allah's Apostle said, "Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al-Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.