جس بکری کے تھن میں کی روز کا دودھ جمع ہو اگر اسے کسی نے خریدنے کے بعد ناپسند کیا تو کیا حکم ہے
راوی: عبداللہ بن مخلد , ابن ابرہیم , بن جریج , زیاد , عبدالرحمن بن زید
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَخْلَدٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي زِيَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَی غَنَمًا مُصَرَّاةً احْتَلَبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ
عبداللہ بن مخلد، ابن ابرہیم، بن جریج، زیاد، عبدالرحمن بن زید سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے مصراة بکری خرید لی اور اس کا دودھ دوھ لیا تو اب بھی اسے اختیار ہے کہ اگر وہ اس پر راضی ہے تو اسے رکھ لے اور اگر راضی نہ ہو تو اسے واپس کر دے اور دوہے کے بدلے میں ایک صاع کھجور بائع (بچنے والا) کو دیدے۔