جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1373

باب تہجد کی نماز شروع کرتے واقت کی دعا کے متعلق

راوی: یحیی بن موسی , عمربن یونس , عکرمہ بن عمار , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِأَيِّ شَيْئٍ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَتْ کَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيکَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْکُمُ بَيْنَ عِبَادِکَ فِيمَا کَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ إِنَّکَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

یحیی بن موسی، عمربن یونس، عکرمہ بن عمار، یحیی بن ابی کثیر، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہجد کی نماز پڑھنی شروع کرتے تو کیا پڑھا کرتے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھتے تھے اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيکَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْکُمُ بَيْنَ عِبَادِکَ فِيمَا کَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ إِنَّکَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (یعنی اے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب، اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اور اے پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلاف کا فیصلہ کرے گا جن کے متعلق ان میں اختلاف تھا۔ مجھے اپنے حکم سے وہ راستہ بتادے جس میں حق سے اختلاف کیا گیا ہے۔ بیشک تو ہی صراط مستقیم پر ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Abu Salamah narrated: I asked Sayyidah Ayshah (RA) “With what did the Prophet l begin his salah when he stood for it in the night?” She said, “When he stood up in the night, he began his salah thus:

O Allah, Lord of Jibril and Mikail and Israfil, Originator of the heavens and the earth, Knower of the unseen and the seen, You will judge between Your slaves concerning that which they differ. Guide me in that which is disputed to the Truth with Your command. Surely, You are on the Right Path.

[Ahmed 25280, Muslim 770, Abu Dawud 767, Ibn e Majah 1357, Nisai 1621]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں