صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2055

بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں

راوی: محمد بن حاتم , بن میمون بہز حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع ابوہریرہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي قَالَ يَا رَبِّ کَيْفَ أَعُودُکَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّکَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُکَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ يَا رَبِّ وَکَيْفَ أُطْعِمُکَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَکَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّکَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِکَ عِنْدِي يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُکَ فَلَمْ تَسْقِنِي قَالَ يَا رَبِّ کَيْفَ أَسْقِيکَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ اسْتَسْقَاکَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أَمَا إِنَّکَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِکَ عِنْدِي

محمد بن حاتم، بن میمون بہز حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا اے ابن آدم میں بیمار ہوا اور تو نے میری عیادت نہیں کی وہ کہے گا اے پروردگار میں تیری عیادت کیسے کرتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے اللہ فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اور تو نے اس کی عیادت نہیں کی کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو تو مجھے اس کے پاس پاتا اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا لیکن تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا وہ کہے گا اے پروردگار میں آپ کو کیسے کھانا کھلاتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے تو اللہ فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا لیکن تو نے اس کو کھانا نہیں کھلایا تھا کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اس کو کھانا کھلاتا تو تو مجھے اس کے پاس پاتا اے ابن آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا لیکن تو نے مجھے پانی نہیں پلایا وہ کہے گا اے پروردگار میں تجھے کیسے پانی پلاتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے اللہ فرمائے گا میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا لیکن تونے اس کو پانی نہیں پلایا تھا اگر تو اسے پانی پلاتا تو تو اسے میرے پاس پاتا۔

Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Verily, Allah, the Exalted and Glorious, would say on the Day of Resurrection: O son of Adam, I was sick but you did not visit Me. He would say: O my Lord; how could I visit Thee whereas Thou art the Lord of the worlds? Thereupon He would say: Didn't you know that such and such servant of Mine was sick but you did not visit him and were you not aware of this that if you had visited him, you would have found Me by him? O son of Adam, I asked food from you but you did not feed Me. He would say: My Lord, how could I feed Thee whereas Thou art the Lord of the worlds? He said: Didn't you know that such and such servant of Mine asked food from you but you did not feed him, and were you not aware that if you had fed him you would have found him by My side? (The Lord would again say: ) O son of Adam, I asked drink from you but you did not provide Me. He would say: My Lord, how could I provide Thee whereas Thou art the Lord of the worlds? Thereupon He would say: Such and such of servant of Mine asked you for a drink but you did not provide him, and had you provided him drink you would have found him near Me.

یہ حدیث شیئر کریں