اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے ۔
راوی: زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , جریر , زہیر منصور ابراہیم , اسود
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ دَخَلَ شَبَابٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ بِمِنًی وَهُمْ يَضْحَکُونَ فَقَالَتْ مَا يُضْحِکُکُمْ قَالُوا فُلَانٌ خَرَّ عَلَی طُنُبِ فُسْطَاطٍ فَکَادَتْ عُنُقُهُ أَوْ عَيْنُهُ أَنْ تَذْهَبَ فَقَالَتْ لَا تَضْحَکُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاکُ شَوْکَةً فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا کُتِبَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر منصور ابراہیم، حضرت اسود سے روایت ہے کہ قریش کے کچھ نوجوان سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں آئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس وقت منی میں تھیں اور وہ نوجوان ہنس رہے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تم کیوں ہنس رہے ہو وہ نوجوان کہنے لگے کہ فلاں آدمی خیمہ کی رسی پر گر پڑا ہے اور اس کی گردن یا اس کی آنکھ جاتے جاتے ہی بچی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تم مت ہنسو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا جس مسلمان کو کوئی کانٹا یا کانٹے سے بڑھ کر کوئی چیز لگ گئی ہو تو اس کے بدلے میں اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔
Aswad reported that some young men from the Quraish visited 'A'isha as she was in Mina and they were laughing. She said: What makes you laugh? They said: Such and such person stumbled against the rope of the tent and he was about to break his neck or lose his eyes. She said: Don't laugh for I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If a Muslim runs a thorn or (gets into trouble) severe than this, there is assured for him (a higher) rank and his sins are obliterated.