جب کوئی شخص کھانے کی چیز حرام کرلے اور اللہ کا قول کہ اے نبی تم کیوں اس چیز کو اپنی بیویوں کی رضاجوئی کے لئے حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہے اللہ تعالی بخشنے والے مہربان ہیں اللہ نے تمہارے لئے اپنی قسموں کو کھولنا مقرر فرمایا ہے اور اللہ کا قول کہ پاک اشیاءکوحرام نہ کرو جو اللہ نے حلال کی۔
راوی: حسن بن محمد , حجاج , ابن جریج , عطاء , عبیدہ بن عمیر , عائشہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَائٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا و قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی عَنْ هِشَامٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذَلِکِ أَحَدًا
حسن بن محمد، حجاج، ابن جریج، عطاء، عبیدہ بن عمیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زینب بنت جحش کے پاس ٹھہرتے تھے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، تو ہم نے اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے باہم مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں تو وہ کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بوآرہی ہے کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے تو آپ سے یہی کہا گیا آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی شہد نہ پیوں گا تو یہ آیت، يَيٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ 66۔ التحریم : 1)، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وحفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خطاب ہے۔ وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِه حَدِيْثًا 66۔ التحریم : 3)، آپ کے اس قول کی طرف اشارہ ہے کہ بلکہ میں نے شہد پیا ہے اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بواسطہ ہشام بیان کیا ہے کہ آپ نے فرمایا تھا کہ میں نے قسم کھالی ہے کہ اب کبھی نہ پیوں گا اس کی خبر کسی کو نہ کرنا (لیکن انہوں نے ظاہر کردیا)
Narrated 'Aisha:
The Prophet used to stay (for a period) in the house of Zainab bint Jahsh (one of the wives of the Prophet ) and he used to drink honey in her house. Hafsa and I decided that when the Prophet entered upon either of us, she would say, "I smell in you the bad smell of Maghafir (a bad smelling raisin). Have you eaten Maghafir?" When he entered upon one of us, she said that to him. He replied (to her), "No, but I have drunk honey in the house of Zainab bint Jahsh, and I will never drink it again." Then the following verse was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you?. ..(up to) If you two (wives of the Prophet turn in repentance to Allah.' (66.1-4) The two were 'Aisha and Hafsa And also the Statement of Allah: 'And (Remember) when the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his wives!' (66.3) i.e., his saying, "But I have drunk honey." Hisham said: It also meant his saying, "I will not drink anymore, and I have taken an oath, so do not inform anybody of that '