بیع کے معاملہ میں دھوکہ ہو نا
راوی: یوسف بن حماد , عبدالاعلی , سعید , قتادة , انس
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا کَانَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ کَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْ الْبَيْعِ قَالَ إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ
یوسف بن حماد، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، انس سے روایت ہے کہ ایک شخص (دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ناقص العقل تھا) وہ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اس کے متعلقین خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور اس شخص کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تم فروخت کیا کرو تو کہا کرو کہ (میرے سامان میں) دھوکہ نہیں ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Do not go out to meet the riders, and do not bind the udders of camels and sheep. Whoever has bought anything in that manner has two choices: If he wishes he may keep it, or if he wants to return it he may return it, along with a Sa’ of dates.”(Sahih).