مصراة بیچنے کی ممانعت یعنی کسی دودھ والے جانور کو بیچنے سے کچھ روز قبل اس کا دودھ نہ نکالنا تاکہ زیادہ دودھ دینے والا جانور سمجھ کر اس کی زیادہ بولی (قیمت) لگے
راوی: محمد بن منصور , سفیان , ایوب , محمد , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً أَوْ مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَائَ أَنْ يُمْسِکَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ شَائَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَائَ
محمد بن منصور، سفیان، ایوب، محمد، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دودھ روکا ہوا جانور خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار حاصل ہے اگر دل چاہے تو اس کو رکھ لے اور اگر دل چاہے تو اس کو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا واپس کرے نہ کہ گیہوں کا ۔ (کیونکہ عرب میں گیہوں کی قیمت کھجور سے زیادہ ہے اس وجہ سے کھجور کی قیمت کے برابر واپس کرنے کا حکم فرمایا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade meeting (the traders on the way), a Muhajir selling for a Bedouin, keeping the milk in the udder of an animal (so as to increase its price), artificially inflating prices, a man to urge the Cancellation of sale already agreed upon, and a woman to ask that her sister (in faith) be divorced.” (Sahih)