اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے ۔
راوی: قتیبہ بن سعید , ابوبکر بن ابی شیبہ , ابن عیینہ سفیان , ابن محصین محمد بن قیس ابن مخرمہ ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبْي شَيْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ مُحَيْصِنٍ شَيْخٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ بَلَغَتْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ مَبْلَغًا شَدِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَفِي کُلِّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ کَفَّارَةٌ حَتَّی النَّکْبَةِ يُنْکَبُهَا أَوْ الشَّوْکَةِ يُشَاکُهَا قَالَ مُسْلِم هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْصِنٍ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن عیینہ سفیان، ابن محصین محمد بن قیس ابن مخرمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (مَنْ يَّعْمَلْ سُوْ ءًا يُّجْزَ بِه ) 4۔ النساء : 123) جو کوئی بھی کوئی برا عمل کرے گا تو اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا مسلمانوں کو اس سے بہت سخت پریشانی ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میانہ روی اور استقامت اختیار کرو مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے یہاں تک کہ جو اسے ٹھوکر لگتی ہے یا اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو وہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالرحمن بن محصین مکہ مکرمہ کے رہنے والے ہیں۔
Abu Huraira reported that when this verse was revealed:" Whoever does evil will be requited for it", and when this was conveyed to the Muslims they were greatly perturbed. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Be moderate and stand firm in trouble that falls to the lot of a Muslim (as that) is an expiation for him; even stumbling on the path or the prickin of a thorn (are an expiation for him). Muslim said that 'Umar b. Abd al-Rahman Muhaisin was from amongst the people of Mecca.