صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2103

جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شبہ زہیر بن حرب , ابن علیہ , زہیراسماعیل بن ابراہیم , ایوب ابی قلابہ ابی مہلب عمران بن حصین

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَامْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاقَةٍ فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْهَا فَسَمِعَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ قَالَ عِمْرَانُ فَکَأَنِّي أَرَاهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ

ابوبکر بن ابی شبہ زہیر بن حرب، ابن علیہ، زہیراسماعیل بن ابراہیم، ایوب ابی قلابہ ابی مہلب حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر میں تھے اور انصار کی ایک عورت اونٹنی پر سوار تھی تو اچانک وہ اونٹنی بدکنے لگی تو اس عورت نے اپنی اس اونٹنی پر لعنت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سن لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس اونٹنی پر جو سامان ہے اسے پکڑ لو اور اس اونٹنی کو چھوڑ دو کیونکہ یہ ملعونہ ہے حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں گویا کہ میں اب بھی اسے دیکھ رہا ہوں کہ وہ اونٹنی لوگوں کے درمیان چل پھر رہی ہے اور کوئی آدمی اس سے تعرض نہیں کر رہا۔

'Imran b. Husain reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in some of his journeys and there was a woman from the Ansar riding a she-camel that it shied and she invoked curse upon that. Allah's Messenger (may peace be upon him) heard it and said: Unload that and set it free for it is accursed. 'Imran said: I still perceive that (dromedary) walking amongst people and none taking any notice of that.

یہ حدیث شیئر کریں